دو یورپی ممالک کو ملانے کے 30 سالہ پرانے منصوبے پر کام شروع کرنے کیلئے گرین سگنل مل گیا

0

برلن: دو یورپی ملکوں کو ٹرین اور روڈ  سے ملانے کے لئے پانی کے نیچے دنیا کے سب سے بڑے منصوبے کے راستے میں آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی، فیری مالکان اور ماحولیاتی کارکنوں کی طرف سے اعتراضات عدالت نے مسترد کردئیے، جس کے بعد 30 برس پرانے منصوبے کی جلد تکمیل کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمن عدالت نے دنیا کی سب سے بڑی ریل اور روڈ سرنگ کے منصوبے کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے، یہ منصوبہ ڈنمارک اور جرمنی کے درمیان بالٹک سمندر میں تعمیر کیا جائے گا، اور اس کی کل لمبائی 18 کلومیٹر سے زائد ہوگی۔ سرنگ کی تعمیر سے جرمنی اور ڈنمارک کے درمیان فاصلے سمٹ جائیں گے، متوقع طور پر 2029 میں یہ منصوبہ مکمل ہونے کا امکان ہے، اس منصوبے کو یورپ کا سب سے بڑا انفرا اسٹرکچر منصوبہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے، جو جرمنی کی بندرگاہ پٹ گارڈن کو ڈنمارک کے جزیرے لولینڈ سے ملائے گا، اس وقت جرمن بندرگاہ اور ڈینش جزیرے کے درمیان فیریاں چلتی ہیں، جو ایک گھنٹے میں سفر طے کرتی ہیں، تاہم سرنگ کی تعمیر کے بعد تیز رفتار ٹرینوں اور گاڑیوں کے ذریعہ فاصلہ 10 منٹ تک سمٹ جائے گا، اسی طرح جرمن شہر ہیمبرگ اور ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن کے درمیان سفر ڈھائی گھنٹے کا رہ جائے گا۔ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 7 ارب یورو سے زائد ہے، سرنگ میں چار رویہ سڑک اور دو ریلوے لائنیں تعمیر کی جائیں گی، جس کے لئے ڈنمارک اور یورپی یونین فنڈنگ کریں گے، ڈنمارک نے پہلے ہی منصوبے پر کام شروع کردیا تھا۔

تاہم جرمنی میں فیری مالکان اور ماحولیاتی کارکنان کی جانب سے منصوبے کو روکنے کے لئے شروع کی گئی قانونی جنگ کی وجہ سے یہ منصوبہ رکا ہوا تھا، یہ منصوبہ 30 برس پرانا سمجھا جاتا ہے، اوراس وقت جرمنی اور ڈنمارک کے درمیان سمندر پر پل بنانے کا سوچا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے سرنگ سے تبدیل کردیا گیا، فیری فرمزاس منصوبے کی سخت مخالفت کرتی آئی ہیں، کیوں کہ انہیں خدشہ ہے کہ سڑک اور ریلوے لائن بچھنے کے بعد ان کا کاروبار ختم ہوجائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.