کرونا سے جرمنی میں اسائلم والوں کو کیا فائدہ ہوا؟

0

برلن: کرونا کی وبا نے دنیا بھر کے انسانوں کو پریشان کر رکھا ہے، تاہم جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے افراد کو اس سے فائدہ ہوگیا، البتہ جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں پر پراسیس کا وقت بہت بڑھ گیا ہے، یہ معلومات جرمن حکومت کی طرف سے جاری رپورٹ میں سامنے آئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کرونا کی وجہ سے پوری دنیا کے انسان پریشان ہیں، تاہم اس وبا سے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والوں کو کم ازکم  عارضی فائدہ ہوا ہے، پارلیمنٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں جرمن حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ کرونا کی وجہ سے فیڈرل آفس فار مائیگریشن اینڈ ریفیوجی نے سیاسی پناہ کی درخواستوں پر منفی فیصلے روک دئیے تھے، یعنی درخواستیں مسترد کرنے کا عمل روک دیا گیا، رپورٹ کے مطابق منفی فیصلے جاری کرنے کا عمل اس لئے روکا گیا کیوں کہ سیاسی پناہ حاصل کرنے کے خواہشمندوں کے لئے کرونا کے دوران لیگل ایڈوائس حاصل کرنا مشکل تھا، اسی طرح کچھ مائیگریشن اینڈ ریفیوجی کے کچھ دفاتر نے بھی وبا کی وجہ سے اپنی خدمات محدود کردی تھیں، تاہم صورتحال بہتر ہونے کے بعد سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے جاری کرنے شروع کردئیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا کی وجہ سے سیاسی پناہ کی درخواستوں کی پراسیسنگ کا وقت 60 فیصد بڑھ گیا، پہلے پراسیس عمومی طور پر 6 ماہ میں مکمل ہوتا تھا، جو اپریل سے جون کے درمیان 10 ماہ  تک پہنچ گیا، اس طرح 4 ماہ کا اضافہ ہوگیا، اس کی بنیادی وجہ کرونا کے حوالے سے احتیاطی اقدامات تھے۔

مارچ میں ریفیوجی آفس نے وبا سے بچنے کے لئے سیاسی پناہ کے کیسوں کی سماعت عارضی طور پر روک دی تھی، حکومتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی پناہ کی درخواستوں کا پراسیس طویل ہونے کی ایک اور وجہ پرانی درخواستوں کو ترجیح دینا بھی ہے، ان درخواستوں پر فیصلوں کو ترجیح دی گئی، جن کی پہلی ہی سماعت ہوچکی تھی، تاہم کسی وجہ سے ان کے فیصلے التوا کا شکار تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.