ٹکٹوں کی قیمتیں کم ہونے کے باجود پاکستانی سفر سے کترانے لگے

0

روم: وبا اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات پردیسیوں کے اپنوں سے ملنے میں بھی رکاوٹ بن گئے، موسم سرما کی چھٹیاں قریب آنے کے باوجود یورپ میں مقیم پاکستانی تارکین وطن ملک جانے کے معاملے میں شش و پنج کا شکار ہیں، اور ہر سال پاکستان جانے والے بھی اس سال پروگرام نہیں بنا پارہے۔

پروازیں 50 فیصد سے زائد کم ہوچکی ہیں، جبکہ ٹکٹ بھی سستے ہیں، لیکن مسافر پھر بھی سفر کرنے سے گریز کو ترجیح دے رہے ہیں، پاکستانیوں کو  خدشہ لاحق ہے، کہ اگر پہلے لاک ڈاؤن کی طرح اب بھی ائرلائنز بند ہوگئیں، تو وہ پاکستان میں پھنس جائیں گے، اور یہاں ان کی ملازمتیں ختم ہوجائیں گی۔ تفصیلات کےمطابق یورپ میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد دسمبر کی چھٹیوں میں پاکستان کا رخ کرتی ہے، اور اس کے لئے بکنگ کا آغاز اکتوبر میں ہوجاتا ہے، کیوں کہ رش کی وجہ سے بعد میں سیٹوں کا حصول مشکل ہوتا ہے، اور کرائے بہت بڑھ جاتے ہیں، لیکن اس بار کرونا دیگر مشکلات کے ساتھ پردیسیوں کے اپنے دیس جانے میں بھی رکاوٹ بن گیا ہے، اگر چہ یورپی ممالک اور پاکستان کے درمیان مختلف ائرلائنز پروازیں چلارہی ہیں، لیکن گزشتہ سالوں کے برعکس رش نہ ہونے کے برابر ہے، اس حوالے سے ’’احساس نیوز‘‘ نے مختلف اوورسیز پاکستانیوں سے بات چیت کی، تو ان کا کہنا تھا کہ کرونا کی وبا کے دوران سفر کا فیصلہ کرنا مشکل ہے، زیادہ تر ایسے لوگ سفر کا پروگرام بنارہے ہیں، جن کے قریبی عزیزوں کی شادیاں ہیں، یا کسی کے والدین یا کوئی اور قریبی عزیز بیمار ہے۔

پھر وہ پاکستانی جو اپنی فیملی سمیت چھٹیوں میں پاکستان جاتے تھے، وہ بھی اس بار اکیلے ہی سفر کا پروگرام بنارہے ہیں۔ اٹلی میں مقیم پاکستانیوں کا کہنا تھا کہ پاکستان جانے کے لئے ٹیسٹ کرانے سے ہی سفر کی آزمائش شروع ہوجاتی ہے، کئی ایسے پاکستانی جو  بظاہر بالکل ٹھیک ٹھاک تھے، انہوں نے پاکستان جانے کے لئے جب ٹیسٹ کرایا تو ان کی رپورٹ پازیٹو شو ہوگئی، اس طرح وہ پاکستان جانے کے بجائے قرنطینہ میں جانے پر مجبور ہوجاتے ہیں، ان کے اہلخانہ بھی مشکل میں پڑگئے، اور انہیں بھی ٹیسٹ اور قرنطینہ جیسی مشکل کا سامنا کرنا پڑگیا، اس لئے زیادہ تر پاکستانی اس سال سفر نہ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اٹلی کے شہر بلونیا میں ٹریول ایجنسی چلانے والے ’’رحمان ٹریول‘‘ کے احمد عزیز نے ’’احساس نیوز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں کے برعکس اس سال کرونا کی وجہ سے مسافروں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ عام طور پر دسمبر میں چھٹیوں کی بکنگ دو تین ماہ پہلے شروع ہوجاتی ہے، اور نومبر میں آکر آج کل ایک ریٹرن ٹکٹ 900 یورو تک پہنچ جاتا ہے، لیکن اس بار اب  تک ٹکٹ 700 یورو میں دستیاب ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پروازوں میں بھی 50 فیصد زائد کمی ہوچکی ہے، سعودی اور اومان ائیر لائن نے تو ابھی تک اٹلی کیلئے سروس بحال نہیں کی، اومان عام طور پر پاکستانیوں کے لئے سستی ائر لائن سمجھتی جاتی ہے، ترکش، قطر اور ایمریٹس ائرلائنز پروازیں آپریٹ کررہی ہیں، لیکن گزشتہ سالوں کے برعکس ان کی پروازوں کی تعداد بھی 50 فیصد سے زائد کم ہے، اور اس کی وجہ مسافروں کا نہ ہونا ہے، اگر مسافروں کا رش ہوتا تو یہ ائرلائنز اپنی پروازیں  بڑھا دیتیں، انہوں نے بتایا کہ کرونا ٹیسٹ کی شرائط مسافروں کی کمی کی سب سے بڑی وجہ ہے، مسافروں کو پاکستان جاتے ہوئے بھی ٹیسٹ کرانا ہے، اور واپسی پر پاکستان سے ٹیسٹ کراکے آنا ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود جب وہ واپس اٹلی پہنچتے ہیں، تو انہیں فیکٹریوں سمیت کام والی جگہوں پر پھر ایک اور ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے، بصورت دیگر انہیں 14 روز کے لئے قرنطینہ کا کہا جاتا ہے، اس طرح ایک سفر کیلئے تین بار کرونا ٹیسٹ کرانا پڑجاتا ہے، اسی طرح پاکستانیوں کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے، کہ اگر پہلے لاک ڈاؤن کی طرح اب بھی ائرلائنز بند ہوگئیں، تو وہ پاکستان میں پھنس جائیں گے۔

اور یہاں ان کی ملازمتیں ختم ہوجائیں گی، کاغذات کی مدت ختم ہوگئی، تو واپس آنا مزید مشکل ہوجائے گا، جیسا پہلے لاک ڈاؤن کے دروان پروازیں بند ہونے سے ہوا تھا، اس لئے بیشتر پاکستانی رسک لینے کے موڈ میں نہیں، انہوں نے بتایا کہ اٹلی میں کرونا ٹیسٹ بعض اوقات تاخیر سے مل رہا ہے، جس کے نتیجے میں آپ کی پرواز نکل جاتی ہے، اور لوگوں کو ائر پورٹ سے واپس آنا پڑتا ہے، انہیں دوبارہ بکنگ کرانی پڑتی ہے، اس حوالے سے ایمریٹس اور ترکش ائر لائن تو مسافروں سے تعاون کررہی ہیں، اور وہ بیشتر ایسے کیسوں میں جہاں مسافر کرونا رپورٹ لیٹ ہونے سے سفر نہ کرسکے، اسے ایک دو دن بعد کی بکنگ اضافی پیسوں کے بغیر دے دیتی ہیں، لیکن  قطر ائرلائن ری بکنگ پر اضافی چارج کرتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.