اٹلی میں غیر ملکی جوڑے کے ساتھ رونگٹے کھڑے  کرنے والی واردات 

0

روم: اٹلی میں ایک جوڑے کے ساتھ  خوفناک واردات پیش آئی ہے، جس نے حکام کے بھی رونگٹے کھڑے کردئیے ہیں، بڑے پیمانے پر تفتیش شروع کردی گئی ہے، متاثرہ جوڑا غیرملکی بتایا جاتا ہے، جو پانچ برس سے غائب تھا، آخری بار یہ اکتوبر 2015 میں اٹلی آئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی میں ٹسکونی  کے علاقے Florentine میں چار سوٹ کیسوں سے انسانی اعضا ملے ہیں، جن میں ایک مرد اور ایک عورت کے ہیں، اور انہیں بے دردی کے ساتھ مارنے کے بعد ان کے اعضا کاٹ کر الگ الگ سوٹ کیسوں میں  بند کرکے پھینکے گئے ہیں، ان کے سر سمیت کچھ اعضا غائب بھی ہیں، اطالوی میڈیا کے ایک حصے کے مطابق ان میں سے ایک   کی شناخت اس کے فنگر پرنٹس سے ہوئی ہے، اور وہ  البانیہ سے تعلق رکھنے والا Shpëtim Pasho بتایا جاتا ہے، جبکہ عورت اس کی اہلیہ ہوسکتی ہے، دونوں کی عمریں 52 سے 54 برس بتائی گئی ہیں، اور یہ اکثر ٹسکونی میں اپنے بچوں سے ملنے آتے تھے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ آخری بار یہ اکتوبر 2015 میں اٹلی آئے تھے، تاہم پولیس نے اس حوالے سے سوٹ کیسوں سے ملنے والے انسانی اعضا کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ اس جوڑے کی بیٹی ٹسکونی میں ہی رہتی ہے، جبکہ  بیٹا اس وقت منشیات کے کیس میں جیل میں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر جوڑے کو کہیں اور مارنے کے بعد ان کے ٹکڑے کرکے سوٹ کیسوں میں بند کیا گیا، اور پھر گاڑی کے ذریعہ لاکر ہائی وے کے پاس ڈھلان میں پھینک دیا گیا۔

یہ سوٹ کیس بظاہر کچھ عرصہ پہلے وہاں پھینکے گئے تھے، اور اب لکڑیاں کاٹنے کے لئے جانے والے ایک فرد کو نظر آئے، جس نے پولیس کو اطلاع دی۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ قتل 5 برس پرانے نہیں لگتے، جب سے یہ جوڑا غائب تھا، بلکہ ایسا لگتا ہے کہ انہیں کچھ ہی عرصہ پہلے مارا گیا ہے۔

جادوگری کا شبہ

پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں مقتولین کے کچھ اعضا غائب ہیں، جس سے یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ انہیں جادو او رشیطانی عمل کے لئے مارا گیا ہو، اور پھر ان کے مخصوص اعضا اس مقصد کے لئے استعمال کرلئے گئے ہوں، متعلقہ جوڑنے کی بیٹی کا کہنا ہے کہ اس کے والد کے جسم پر کوئی ٹیٹو نہیں تھا، جبکہ جو اعضا ملے ہیں، ان میں مرد کے کٹے ہوئے ہاتھ پر ٹیٹو بھی بنا ہوا ہے، یہ بھی اس شک کو بڑھاتا ہے، ٹسکونی کا علاقہ اس حوالے سے تاریخ  بھی رکھتا ہے، اور 1968 سے 1985 تک ایسی سلسلہ وار ہلاکتیں ہوئی تھیں، اس عرصے میں 8 جوڑوں کو مارا گیا تھا، اور ان کے نازک اعضا کاٹ کر پھینکا گیا تھا، تاہم بعد میں پراسرار طور پر یہ سلسلہ رک گیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.