پی ڈی ایم میں اختلافات شدید، اتحاد تتر بتر ہونے کا امکان

0

اسلام آباد (رپورٹ:تصدق چوہدری): اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم میں شامل تین بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) میں اختلافات شدید ہوگئے ہیں، اور لانگ مارچ اور استعفوں سے پہلے ہی پی ڈی ایم تتر بتر ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن اتحاد میں استعفوں اور لانگ مارچ سے قبل ہی اختلافات شدید ہوگئے ہیں، اور پیپلزپارٹی نے ن لیگ اور جے یو آئی کی پچ پر کھیلنے سے صاف انکار کردیا ہے، پی پی پی نے اتحاد کی دونوں بڑی جماعتوں کو پیغام دے دیا ہے کہ وہ اسمبلیوں سے استعفے دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، اور یہ بھی کہ وہ لانگ مارچ کی حد تک ساتھ دے سکتی ہے، لیکن وہ کسی صورت اسلام آباد میں دھرنا نہیں دے گی، اسی طرح پیپلزپارٹی نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے فیصلے سے بھی پی ڈی ایم کی جماعتوں کو آگاہ کردیا ہے۔

ذرائع کےمطابق پی پی پی کے اس پیغام نے ن لیگ کی قیادت اور مولانا فضل الرحمن کا سارا منصوبہ عملی طور پر ختم کردیا ہے، اور دونوں جماعتوں کی قیادت آصف زرداری سے سخت ناراض ہے، لیکن اس کا اعلانیہ اظہار نہیں کیا جارہا، ذرائع کے مطابق نئی صورتحال میں مریم نواز اور فضل الرحمن سخت پریشان ہیں، انہوں نے مردان جلسہ میں بلاول کی عدم شرکت پر بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے، مردان سے بدھ کی شب واپسی پر اسلام آباد میں مریم نواز مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ گئیں، جہاں دونوں میں طویل مشاورت کی گئی، اور بالخصوص پی پی پی کے روئیے پر غور کیا گیا، ذرائع کے مطابق لندن میں موجود نوازشریف کو بھی صورتحال پر آن بورڈ لیا گیا ہے، تاہم ن لیگ اور جے یوآئی نئی پیدا شدہ صورتحال پر کوئی فیصلہ نہیں کرسکیں۔

ذرائع کے مطابق پی پی پی سے مایوس مولانا فضل الرحمن نے 27 دسمبر کو بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس کے لئے جواز کے طور پر انہوں نے اسی روز پارٹی اجلاس ر کھ لیا ہے۔ جے یوآئی لاڑکانہ کے رہنما مولانا ناصر محمود سومرو نے  تصدیق کی ہے کہ بے نظیر بھٹو کی برسی میں مولانا فضل الرحمٰن شرکت نہیں کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نئی صورتحال میں مریم نواز کی  بھی   لاڑکانہ جلسہ میں  شمولیت خطرے میں پڑگئی ہے، بدلتی ہوئی صورتحال نے ن لیگ پر دباؤ بڑھا دیا ہے، پارٹی رہنما نجی محفلوں میں کہہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی نے ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، نئی صورتحال میں ن لیگ بھی ضمنی الیکشن میں حصہ لینے پر غور کرر ہی ہے۔

دوسری طرف پہلے دسمبر اور پھر جنوری میں لانگ مارچ ودھرنے سے حکومت گرانے کے دعوے کرنے والے لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے بھی کہہ دیا ہے کہ جنوری فروری میں سردی کی وجہ سے دھرنا نہیں دیا جاسکتا، اس لئے ہم لانگ مارچ میں حکومت کو الٹی میٹم دے کر واپس آسکتے ہیں، نجی ٹی وی سے  گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف سینیٹ الیکشن نہیں، ہماری تحریک اپریل بلکہ اکتوبر تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.