قبضہ کیوں چھڑایا، اسلام آباد میں وکلا کا ہائیکورٹ پر دھاوا

0

اسلام آباد: سی ڈی اے کی طرف سے غیرقانونی چیمبر گرانے پر اسلام آباد کے وکلا آپے سے باہر ہوگئے، بدترین وکلا گردی کا ایک بار پھر مظاہرہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت اور چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ کے چیمبر پر دھاوا بول دیا، ججوں کی حفاظت کیلئے رینجرز طلب کرنی پڑگئی۔

تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے نے اتوار کو عدالتوں کے سامنے بنائے گئے کچھ غیرقانونی چیمبر گرا دئیے تھے، جس پر پیر کی صبح وکلا آپے سے باہر ہوگئے اور انہوں نے نہ صرف اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدالتوں میں سماعتیں رکوادیں بلکہ ہائیکورٹ کی عمارت پر بھی ہلہ بول دیا، دروازے، کھڑکیاں توڑدیں اور چیف جسٹس کے چیمبر کا گھیراؤ کرلیا، اس وقت چیف جسٹس اطہر من اللہ بھی چیمبر میں موجود تھے، جو اندر محصور ہوکر رہ گئے، خواتین سمیت عملہ بھی پھنس گیا اور بڑی مشکل سے خواتین کو ہائیکورٹ کی عمارت سے نکالا گیا، صورتحال کنٹرول سے باہر ہونے پر ججوں کی سیکورٹی کے لئے انتظامیہ نے رینجرز طلب کرلی، رینجرز کے آنے پر وکلا نے انہیں بھی روکنے کی کوشش کی، تاہم رینجرز نے چیف جسٹس بلاک کی سیکورٹی سنبھال لی۔

دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی اور ہائیکورٹ بار کے صدر حسیب چوہدری ہنگامہ کرنے والے وکلا کو روکنے کی کوششش کرتے رہے اور انہیں دعوت دی کہ بار روم میں آکر بات کریں ان کا مسئلہ حل کیا جائے گا تاہم بگڑے ہوئے وکلا نہ مانے اور یہ کہتے رہے کہ پہلے ان کے گرائے گئے چیمبر دوبارہ بنا کر دئیے جائیں پھر بات ہوگی۔ ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری سہیل چوہدری بھی ہنگامہ کرنے والوں کی حمایت کرتے رہے۔  جسٹس محسن اختر کیانی نے بار روم جاکر وکلا سے بات کی، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے چیمبر پر حملہ عدلیہ کے وقار پر حملہ ہے، چار پانچ چیمبرز کا مسئلہ تھا اور ان وکلا کو پہلے بھی کہا تھا کہ سی ڈی اے کے ساتھ بیٹھ کر اسے حل کرلیں، عدالتوں کے سامنے چیمبر نہیں ہونے چاہئیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.