مستعفی اطالوی وزیراعظم نے تارکین وطن نواز سیاست کا اشارہ دیدیا

0

روم: اٹلی کے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم جوسپے کونتے اگر چہ سیاستدان نہیں تھے، بلکہ ایک پروفیسر تھے، تاہم ان کا مختصر دور اقتدار بھی اطالوی عوام کے بڑے حصے کو ان کا گرویدہ کر گیا ہے، اور اب انہوں نے بھی باقاعدہ سیاست میں آنے کا اشارہ دے دیا ہے۔

انہوں نے ایسی جماعتوں کے ساتھ کام کا کہا ہے، جو تارکین وطن کی حمایتی سمجھی جاتی ہیں، تفصیلات کے مطابق ویوا پارٹی کا یورپی فنڈز ارکان پارلیمان کے ذریعہ خرچ کرنے کا مطالبہ جوسپے کونتے نے نہیں مانا تھا، اور اپنی حکومت کی قربانی دے دی، لیکن وہ اس موقف پر قائم رہے تھے کہ 200 ارب یورو کے فنڈز ماہرین کے ذریعہ خرچ کریں گے، ان کے اس عمل نے اطالوی عوام میں ان کو مقبول بنادیا، اور نئی حکومت بننے سے قبل ایک سروے میں وہ سب سے زیادہ مقبول رہنما تھا، اب جوسپے کونتے جو حکومت میں آنے سے قبل پروفیسر تھے، انہوں نے سیاست میں عملی طور پر آنے کا اشارہ دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مستعفی اطالوی وزیراعظم کی مقبولیت بڑھ گئی

جوسپے کونتے کا کہنا ہے کہ پی ڈی اور بائیں بازو کی چھوٹی جماعت لیو گروپ ایسی جماعتیں ہیں، جن سے وہ اتفاق کرتے ہیں، اور وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، اور مشترکہ فیصلے کریں گے، ایک اطالوی اخبار سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی عوام کو اچھی پالیسیاں اور فیصلے دئیے ہیں، اور آئندہ بھی اس راستے پر چلنے کی کوشش کریں گے۔

واضح رہے کہ پی ڈی اور لیو گروپ تارکین وطن کی حامی جماعتیں ہیں، جوسپے کونتے نے وزیراعظم کی حیثیت سے تارکین وطن کو نہ صرف ایمنسٹی دی، بلکہ نئے تارکین کے لئے بھی بندرگاہوں کو کھولا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کرونا سے سنبھلنے پراٹلی میں لاکھوں تارکین وطن کو امیگریشن دینے کا فیصلہ

دوسری طرف جوسپے کونتے نے وزارت عظمیٰ سے فراغت کے بعد واپس یونیورسٹی آف فلورنس کو بھی جوائن کرلیا ہے، وہ یونیورسٹی میں پروفیسر آف لاء اور ریسرچرکی حیثیت سے کام کریں گے، جوسپے کونتے نے کہا ہے کہ سیاسی زندگی گزارنے کے کئی طریقے ہیں، اور پروفیسر کے فرائض کی طرف واپس آنے کے باوجود وہ اپنے سیاسی مقاصد اور دوستوں کے ساتھ  کام کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ جوسپے کونتے نے آئے روز کی سیاسی کھینچا تانی سے تنگ آکر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا، جس کے بعد اطالوی صدر کرونا بحران میں گھرے اٹلی کو نئے الیکشن کی طرف لیجانے سے بچانے کیلئے نئی ٹیکنوکریٹ حکومت تشکیکل دی تھی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.