قدیم زندگی کی تلاش کا امریکی مشن اہم مرحلے میں داخل

0

واشنگٹن: قدیم زندگی کی تلاش کا امریکی مشن اہم مرحلے میں داخل ہوگیا، اربوں ڈالر کے منصوبے کا مقصد قدیم زندگی کی تلاش ہے، اور یہ کہ زندگی کی علامت پانی کیسے ختم ہوا۔ واضح رہے کہ زندگی اور پانی لازم و ملزوم ہیں، اور قران پاک میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی ادارہ ناسا کی طرف سے مریخ پر روانہ کی گئی خلائی گاڑی ’’مارس روور پریزروینس‘‘ اپنی منزل پر کامیابی سے لینڈ کرگئی ہے، سات ماہ کے دوران تقریباً 239 ملین میل کا سفر طے کرنے کے بعد خلائی گاڑی مریخ کے مدار میں داخل ہوئی تو اس کی رفتار 20 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تھی، لینڈنگ کے آخری 7 منٹ کا مرحلہ مشکل ترین تھا، لیکن ناسا کے سائنسدان خلائی گاڑی کو مریخ کے بنجر گڑھے میں اتارنے میں کامیاب ہوگئے، جہاں ان کے مطابق ساڑھے 3 ارب سال پہلے جھیل ہوا کرتی تھی، یہ جھیل 820 فٹ گہری تھی، اس میدان سے ارضیاتی نمونے جمع کر کے وہاں قدیم زندگی کا سراغ لگانے کی کوشش کی جائے گی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس قدیم جھیل میں موجود کاربونیٹ اور زمین میں پائے گئے کاربونیٹ ایک جیسے ہیں، خلائی  گاڑی جس میں کوئی انسان موجود نہیں ہے، اگر سب کچھ ٹھیک چلتا رہا تو دو سال  سے زائد کا عرصہ مریخ پر گزارے گی۔

لاس اینجلس میں قائم ناسا کی لیبارٹری میں موجود سائنسدانوں کو جمعرات کی شب جب خلائی گاڑی کی لینڈنگ کی پہلی تصویر موصول ہوئی، تو وہ خوشی سے جھوم اٹھے، خلائی گاڑی کی بھیجی گئی تصاویر زمین پر پہنچانے کے لئے پہلے ہی مریخ کے مدارمیں کئی سیٹلائٹ پہنچا دئیے گئے تھے، لینڈنگ کی نگرانی کرنے والی ٹیم کے سربراہ Al Chen کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں کہ آخر مریخ کی اس جھیل کا پانی کیسے غائب ہوگیا۔ مشن کے چیف انجینئر راب میننگ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بالاخر ہم مطلوبہ جگہ پر لینڈنگ میں کامیاب ہوگئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.