یونان میں پھنسے مہاجرین کیلئے یورپی دروازے کھل گئے

0

برلن: یونان کے جزیرے میں کافی عرصہ سے پھنسے ہوئے تارکین کی کھیپ کی قسمت جاگ گئی، مختلف یورپی ملکوں نے ری لوکیشن اسکیم کے تحت ان تارکین کو لینے کا عمل تیز کردیا ہے، جہاں انہیں پناہ بھی دی جاری  ہے، تارکین وطن کو طیارے کے ذریعہ لیس بوس سے جرمن شہر ہنور پہنچادیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی نے یونان کے جزیرہ لیس بوس میں پھنسے ہوئے تارکین وطن میں سے 116 کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنے ملک میں پناہ دے دی ہے، ان میں 53 بڑے افراد اور 63 کم عمر شامل ہیں، جن کی عمریں 18 برس سے کم ہیں،    ان تارکین وطن کو طیارے کے ذریعہ لیس بوس سے جرمن شہر ہنور پہنچادیا گیا ہے، جرمن وزارت داخلہ کا جمعہ کو کہنا تھا کہ یہ 116 تارکین 26 خاندانوں کا حصہ ہیں، اور ان کے سیاسی پناہ کے کیس یونان میں پہلے ہی منظور ہوچکے تھے، ان مہاجرین کو مختلف جرمن ریاستوں میں  منتقل کردیا گیا ہے، جہاں ان کے پہلے سے رشتہ دار موجود ہیں، یا پھر انہیں لاحق طبی مسائل کے علاج کی زیادہ سہولت دستیاب ہے۔

عالمی ادارہ برائے مہاجرین ’’آئی او ایم‘‘نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ یورپی ری لوکیشن اسکیم کے تحت یونانی جزیرہ سے یورپی ملک میں یہ پہلی براہ راست منتقلی ہے، منصوبے کے تحت بچوں اور بیمار تارکین سمیت زیادہ ضرورت مند مہاجرین کی منتقلی جاری رکھی جائے، رواں برس جنوری سے لے کر اب تک 2235 مہاجرین کو بیلجئیم، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ، آئس لینڈ، ہالینڈ، ناروے، پرتگال، لکسمبرگ، پرتگال، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، آئس لینڈ، فن لینڈ، بلغاریہ، سلوینیا، کروشیا اور لتھوینیا منتقل کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ برس اپریل سے لے کر اب تک جرمنی 1667 تارکین وطن کو یونان سے قبول کرچکا ہے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یواین ایچ سی آر کے مطابق اب بھی یونانی جزیرے لیس بوس پر 17 ہزار 200 تارکین وطن موجود ہیں، جن میں سے   48 فیصد افغان ہیں،16 فیصد شام اور 8 فیصد کا تعلق  صومالیہ سے ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.