یورپی ملک نے تارکین کے پرمٹ منسوخ کرکے واپس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا

0

کوپن ہیگن: کسی دور میں تارکین وطن کے لئے پرکشش سمجھے جانے والے اسکینڈے نیوین یورپی ملک نے اب غیرملکیوں کے لئے اپنے دروازے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جنگ زدہ ممالک کے تارکین وطن سے بھی رہائشی پرمٹ واپس لے کر انہیں واپس بھیجنے کی تیاری کرلی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کسی دور میں تارکین وطن کے لئے پرکشش ملک سمجھا جاتا تھا، اور اس کی وجہ وہاں تارکین کوآسانی سے پناہ ملنا اور سہولتیں تھیں، تاہم گزشتہ کچھ برسوں سے ڈنمارک نے تارکین وطن کیخلاف سخت پالیسیاں اپنائی ہیں، اور ڈینش حکومت اب ملک میں سیاسی پناہ کے کیس زیرو کرنے کو اپنا ہدف قرار دے چکی ہے، ایسے میں حکومت نے جنگ کا شکار مشرق وسطیٰ کے ملک شام کے مہاجرین کو بھی واپس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ڈنمارک وہ پہلا یورپی ملک بننے جارہا ہے، جہاں سے شامی مہاجرین کو بھی واپس بھیجا جائے گا، اور یہ اس بات کا اشارہ ہوگا کہ ڈنمارک اب کسی کو سیاسی پناہ نہیں دے گا۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق پہلے مرحلے میں ڈینش حکومت نے 94 شامی مہاجرین کے رہائشی پرمٹ منسوخ کردئیے ہیں، اور قرار دیا ہے کہ شامی دارالحکومت دمشق اور اس کے اطراف کے علاقے اب محفوظ ہیں، اس لئے ان شامی مہاجرین کو واپس جانا ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں مزید 350 شامی مہاجرین کے پرمٹس کا جائزہ شروع کیا جارہا ہے، اگر چہ فی الحال ان مہاجرین کو زبردستی شام واپس بھیجنے کے بجائے ڈیپورٹیشن کیمپوں میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے رہائشی پرمٹ منسوخ کرنے اور انہیں کیمپوں میں رکھنے کے بعد ان کے پاس واپس جانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا۔

اس حوالے سے ڈینش وزیر امیگریشن Mattias Tesfaye پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہم نے شامی مہاجرین کو رہائشی پرمٹ عارضی طور پر دئیے تھے، اور کہہ دیا تھا کہ جب حکومت اس کی ضرورت محسوس کرے گی، انہیں منسوخ کردیا جائے گا، ڈنمارک کی اپوزیشن جماعت لبرل پارٹی نے بھی حکومت کی ہاںمیں ہاں ملاتے ہوئے شامی مہاجرین کو جلد واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کیلئے بشارالاسد انتظامیہ سے بات کی جائے، پارٹی کے ترجمان Mads Fuglede کا کہنا تھا کہ شامی مہاجرین کو واپس بھیجنے سے انہیں کیمپوں سے بچایا جاسکے گا۔

دوسری طرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مہاجرین سے متعلق ڈائریکٹر اسٹیو ویلڈز سائمنڈ کا کہنا ہے کہ ڈینش حکومت مہاجرین کو پناہ دینے سے متعلق عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے، اور مہاجرین کو ظالم حکومت کے رحم وکرم پر بھیجا جارہا ہے، جس سے ان کی جانیں خطرے میں پڑجائیں گی، تارکین وطن کے حقوق کیلئے کام کرنے والے Refugees Welcome کے Michala Bendixen کا کہنا ہے کہ ڈینش حکومت کے فیصلے سے ملک میں مقیم شامی مہاجرین بہت پریشان کن صورتحال کا شکار ہوجائیں گے، وہ ڈنمارک میں اپنے گھروں، بچوں کی تعلیم اور ملازمتوں سے محروم کردئیے جائیں گے، اور انہیں ڈیپورٹیشن کیمپوں میں رہنا ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.