جرمنی میں ماسک حکومتی جماعت کیلئے خطرہ بن گیا

0

برلن: کرونا کی وبا آنے کے بعد دنیا کی سیاست بھی اس سے متاثر ہونے لگی ہے، کرونا سے جڑے اسکینڈل نے دو جرمن سیاستدانوں کا کرئیر ختم کردیا ہے، جبکہ  ان کی وجہ سے مقبول جرمن چانسلر  انجیلا مرکل کی پارٹی کو بھی سیاسی نقصان ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں سیاسی رہنما کرپشن کے ثبوت سامنے آنے کے بعد بھی ڈھٹائی کے ساتھ  اس کا دفاع کرتے رہتے ہیں، لیکن مغربی ممالک میں الزام لگنے پر ہی آپ کو گھر جانا پڑ جاتا ہے، تفصیلات کے مطابق کرونا کی وبا کے بعد یورپی ممالک نے ہنگامی طور پر ماسک خریدے تھے، اور گزشتہ سال کی خریداریوں پر اب اسکینڈل سامنے آنے لگے ہیں، سوئٹزر لینڈ، اسپین اور اٹلی کے بعد اب جرمنی میں بھی ماسک کا اسکینڈل سامنے آیا ہے، جس کے بعد حکومت سےتعلق رکھنےوالے دو ارکان پارلیمان کا سیاسی مستقبل ختم ہوگیا ہے، کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان نکولاس لوئبل اور اتحادی جماعت کرسچین سوشل یونین نامی پارٹی کے پارلیمانی رکن گیورگ نُلاائن نے ماسک خریداری میں کک بیکس کے الزامات کے بعد اپنی اپنی سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔

جرمن اخبار ’’بلڈ‘‘ کے مطابق گیورگ نبلائن کے خلاف گزشتہ ماہ ماسک بنانے والی کمپنی سے 6 لاکھ یورو لے کر اسے  سپلائی کا ٹھیکہ دلانے کے الزام میں تحقیقات شروع کی گئی تھیں، دوسری طرف حکمران جماعت کے رکن لوئبل نے گزشتہ جمعہ کو اعتراف کیا تھا کہ ان کی کمپنی نے ڈھائی لاکھ یورو کمیشن لے کر ماسک سپلائی کا ٹھیکہ کمپنیوں کو دلوایا تھا۔

انہوں نے اسے اپنی غلطی قرار دیتے ہوئے سیاست اور پارلیمانی نشست چھوڑنے کا اعلان کیا ہے، دوسری طرف جرمن وزیر صحت جینز سپان کا کہنا ہے کہ وبا جیسی ہنگامی صورتحال میں کمیشن لینا ناقابل برداشت ہے، اور یہ ہماری جمہوریت پر اعتماد کو تباہ کرنے کا سبب بن سکتا ہے، حکمران جماعت سی ڈی یو کے پارلیمانی لیڈر Ralph Brinkhaus کا کہنا ہے کہ یہ بات خارج از امکان نہیں کہ اس طرح کے معاملات میں کچھ اور ارکان پارلیمان بھی ملوث نکلیں، انہوں نے کہا کہ پارٹی اس  لئے  پورے معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔

سیاسی نقصان

ماسک اسکینڈل ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب چند روز بعد یعنی 14 مارچ کو 4 ریاستوں میں ریجنل الیکشن ہونے والے ہیں،  حکومت کی مقبولیت پہلے ہی گزشتہ برس کے40 فیصد کے مقابلے میں 32 فیصد پر آچکی ہے، دوسری طرف ستمبر میں عام انتخابات بھی ہونے والے ہیں، اور یہ 15 برس میں پہلی بار ہوگا کہ حکمران جماعت انجیلا مرکل جیسی مقبول شخصیت کے  بغیر الیکشن کے میدان میں اترے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.