یورپ کی ہنستی مسکراتی زندگی کو نظر لگ گئی

0

برسلز: یورپ کی ہنستی مسکراتی زندگی کو کرونا وبا کی نظر لگ گئی ہے، اس کا اندازہ یورپی ممالک میں رواں سال کی شرح پیدائش اور عمر کے متعلق نئی رپورٹ دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے، رپورٹ  پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے زندگی  یورپ سے کچھ روٹھ سی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اہم یورپی ممالک میں اموات، شرح پیدائش اور اوسط عمر کے حوالے سے نئی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں کرونا کی وبا اور اس کے نتیجے میں لگنے والے لاک ڈاؤن کے اثرات واضح دیکھے جاسکتے ہیں، برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ نے اس رپورٹ کے حاشیے میں لکھا ہے کہ 2020 ایک طرف اٹلی کے  لئے ریکارڈ اموات کا سال رہا، تو دوسری جانب اسپین جیسے ملک میں شرح پیدائش کم ہونے کا ریکارڈ بنا ہے، اسی طرح برطانیہ میں بھی صورتحال اچھی نہیں، رپورٹ میں اٹلی کے سرکاری ادارے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس اوسط زندگی میں ایک برس کی کمی ہوئی ہے، اور یہ 83 برس سے کم ہوکر 82 برس پر آگئی ہے، جبکہ لمباردیا جیسے زیادہ متاثرہ علاقوں میں اوسط عمر مزید ایک برس کم ہوئی ہے، دسمبر 2020 میں شرح پیدائش بھی مزید 21 فیصد گرگئی۔

دوسری طرف اسپین میں دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار دسمبر2020 میں سب سے کم بچوں کی پیدائش ہوئی ہے، اور صرف 23 ہزار 226 بچے پیدا ہوئے، اسپین میں شرح پیدائش پہلے ہی مالٹا کے بعد سب سے کم ہے، اسی طرح برطانیہ میں  شرح پیدائش کم ہونے کا 120 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، اور 1900 کے بعد پہلی بار 2020 میں سب سے کم بچے پیدا ہوئے ہیں۔

برطانیہ میں گزشتہ برس کل 5 لاکھ 69 ہزار بچے پیدا ہوئے، اسی طرح آکسفورڈ کی ریسرچ کے مطابق برطانیہ میں اوسط عمر بھی تقریبا ً ایک برس کم ہوگئی ہے، خواتین کی اوسط عمر 83 برس سے کم ہوکر 82 جبکہ مردوں کی 79 سال سے کم ہوکر 78 سال پر آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یورپ کی معیشت بیٹھنے لگی، اٹلی میں غربت میں ریکارڈ اضافہ

فرانس میں بھی دوسری جنگ عظیم کے بعد گزشتہ برس سب سے کم بچوں کی پیدائش ریکارڈ کی گئی ہے، ماہرین کے مطابق یورپی ممالک میں پہلے سے کم شرح پیدائش میں وبا کی وجہ سے مزید کمی آنا اچھی صورتحال نہیں، کیوں کہ اس کا مطلب ہے کہ کم نوجوان اور زیادہ بوڑھی آبادی، جس سے آگے جا کر پنشن نظام پر بہت بوجھ پڑسکتا ہے، یورپی جوڑے لاک ڈاؤن سے پیدا معاشی صورتحال کی وجہ سے بچوں کی پیدائش کی طرف نہیں جارہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.