کرونا سے انکاری افریقی ملک کے صدر کرونا کا ہی شکار بن گئے

0

دارالسلام: کرونا کی وبا یوں تو دنیا بھر میں لاکھوں جانیں لے چکی ہے، لیکن پہلی بار ایک ملک کے سربراہ بھی اس وبا کا شکار ہوکر دنیا سے چلے گئے ہیں، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ وبا سے لقمہ اجل بننے والے مذکورہ سربراہ مملکت کرونا پر یقین ہی نہیں رکھتے تھے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس سے کرونا کی وبا سامنے آنے کے بعد پہلی بار کسی ملک کا سربراہ اس کا شکار ہوگیا ہے، جی ہاں افریقی ملک تنزانیہ کے صدر جون میگوفلی کی موت کا بدھ کے روز سرکاری طور پر اعلان کردیا گیا ہے، ان کی عمر 61 برس تھی، جون میگوفلی کرونا پر یقین نہیں رکھتے تھے، لیکن بالآخر وہ اسی وبا کا شکار بن گئے، تنزانیہ کی خاتون نائب صدر سمیعہ حسن نے صدر کی  موت کا اعلان بدھ کی شب سرکاری ٹی وی پر کیا ہے، جون میگوفلی 27 فروری کے بعد سے منظر سے غائب تھے، اور یہ باتیں گردش کررہی تھیں کہ وہ کرونا کا شکار ہوگئے ہیں، لیکن سرکاری حکام اس کی تردید کرتے رہے، بالاخر 12 مارچ کو یہ تو تسلیم کرلیا گیا کہ صدر بیمار ہیں، لیکن کرونا سے انکار کیا گیا، بدھ کی شب بھی نائب صدر سمیعہ نے ان کی موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صدر دل کے عارضے میں مبتلا تھے، اور دارالاسلام کے اسپتال میں ان کا انتقال ہوا ہے۔

تاہم اس کے برعکس تنزانیہ میں سوشل میڈیا سمیت یہ بات زبان زد عام ہے کہ صدر کو کرونا ہوا تھا، آنجہانی جون میگوفلی کے سیاسی حریف تنڈو لیسو نے بھی کہا تھا کہ صدر کو کرونا ہوا ہے، اور انہیں علاج کے لئے پہلے کینیا لے جایا گیا، اور وہاں سے کومے کی حالت میں بھارت لے جایا گیا، تنزانیہ کے آنجہانی صدر گزشتہ برس ہی  اگلے 5 برس کے لئے دوبارہ صدر منتخب ہوئے تھے، اب ان کی باقی 4 سالہ مدت نائب صدر سمیعہ پوری کریں گی، جون میگوفلی کو ’’بلڈوزر‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، اور مغربی ممالک اور اپوزیشن ان پر جمہوریت کو کچلنے کے اقدامات کے الزامات لگاتے تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.