کیا ہزاروں برس پہلے بھی انسان کے پاس کمپیوٹر تھے؟
لندن: آج سے ہزاروں برس قبل یونانی تہذیب سائنسی و دیگر لحاظ سے اتنی ترقی یافتہ تھی کہ شائد آج کا انسان اب تک وہ منزل نہیں حاصل کرسکا، موجودہ صنعتی دور کے انسانوں نے تو 1940 کی دہائی میں پہلا کمپیوٹر بنایا، لیکن یونانی 2 ہزار برس پہلے ہی ایسی مشین بناچکے تھے۔
اور موجودہ دور کے سائنسدان اب 2 ہزار برس سے زائد پرانے ایک کمپیوٹر کی پہیلی بوجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جی ہاں یہ تو آپ نے سنا ہی ہوگا کہ قدیم یونانی تہذیب بہت ترقی یافتہ تھی، انہیں فلکیاتی، ریاضی اور علم نجوم پر کمال مہارت حاصل تھی، اور یہ قصہ بھی مشہور ہے کہ اس قوم کی تباہی کی وجہ بھی ان کا حد سے بڑھتا علم بنا، ایسے میں اللہ رب العزت نے حضرت جبرائیل علیہ اسلام کو بھیجا تاکہ وہ خود مشاہدہ کریں، حضرت جبرائیل علیہ اسلام یونان میں گولیاں جنہیں پنجاب میں بلور بھی کہتے ہیں، کھیلتے بچوں کے پاس گئے، اور ان سے پوچھا کہ بتاؤ اس وقت جبرائیل کہاں ہیں؟ ان گولیاں کھیلتے بچوں میں سے ایک نے زمین پر چند لکیریں کھینچیں، اور حساب لگا کر بتایا کہ جبرائیل اس وقت نہ آسمان میں ہیں، اور نہ زمین پر کہیں، بچے نے کہا کہ یا میں جبرائیل ہوں یا پھر آپ۔ اس بچے کے علم کا جب یہ عالم تھا، تو ان کا پڑھا لکھا طبقہ کس قدر علوم رکھتا ہوگا۔
قدیم کمپیوٹر
یونان سے 1901 میں رومن دور کی ڈوبی ہوئی ایک کشتی سے ایک آلہ ملا تھا، جو کم ازکم دو ہزار برس پرانا تھا، اگرچہ اس آلہ کا دوتہائی حصہ تباہ ہو کر ختم ہوچکا تھا، تاہم سائنسدان اس وقت سے اس کی بحالی اور اس میں چھپے راز جاننے کے لئے کوشاں رہے۔
سائنسدانوں نے ایک دو ہزار سال پرانا آلہ دوبارہ تیار کیا ہے جسے اکثر دنیا کا قدیم ترین کمپیوٹر کہا جاتا ہے۔ محققین کی کوشش ہے کہ وہ یہ جانیں کہ یہ کام کیسے کرتا تھا۔ ہاتھ سے چلنے والے اس قدیم آلے کو اس دور کے یونانی سورج گرہن، چاند گرہن اور دیگر فلکیاتی معلومات حاصل کرنے کیلئے استعمال کرتے تھے۔ سائنٹفک رپورٹس نامی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق اس آلہ کا اسٹرکچر تو 2005 میں ڈی کوڈ کرلیا گیا تھا، تاہم اس کا پیچیدہ گیئر نظام ایک پہیلی رہا ہے، جسے اب تھری ڈی کی مدد سے حل کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں پر امید ہیں کہ وہ جدید مواد استعمال کرتے ہوئے اس آلے کا ماڈل بنالیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس تحقیق کے رہنما پروفیسر ٹونی فریتھ کا کہنا ہے کہ قدیم یونانی ذہانت اس بات سے عیاں ہے کہ اس میں سورج، چاند اور دیگر سیارے بہت واضح طور پر دکھائے گئے ہیں۔