تارکین کو پناہ دینے والی راہبہ کو سزا

0

برلن: جرمنی میں جہاں گرجا گھر بھی تارکین وطن کو پناہ دینے میں پیش پیش ہوتے ہیں، اب عدالت نے تارکین کی چرچ میں پناہ کے لئے مدد کرنے والی ایک راہبہ کو جرمانے کی سزا سنادی ہے، جس پر مختلف گروپوں کی جانب سے سخت تنقید بھی سامنے آئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی کی شمالی ریاست بویریا میں 38 سالہ راہبہ Juliana Seelmann کو عدالت نے 2 تارک وطن خواتین کو ملک میں غیر قانونی قیام کرنے میں مدد دینے کا مرتکب ٹھہرایا ہے، اور ان پر 500 یورو جرمانہ عائد کردیا ہے، یہ فیصلہ ورز برگ کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے سنایا ہے، عدالت نے فیصلہ میں کہا ہے کہ راہبہ نے جرمانہ کسی خیراتی ادارے میں جمع کرائیں گی، اور اگر اگلے دو برس کے پروبیشن پیریڈ میں انہوں نے کسی قسم کی خلاف ورزی کی، تو مزید 600 یورو جرمانہ کا سامنا کرنا ہوگا، عدالت نے کہا ہے کہ راہبہ نے تارک وطن خواتین کو غیرقانونی قیام میں مدد دے کر قانون کی خلاف ورزی کی، اس کا اعتراف بھی کرلیا، لہذا اسے جرمانہ کی سزا دی جارہی ہے، واضح رہے کہ راہبہ نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ تارک وطن خواتین کی مدد کرنے پر انہیں ورز برگ کے بشپ کی حمایت بھی حاصل تھی.

پناہ پانے والی خواتین کون تھیں؟

جرمن راہبہ نے جن دو خواتین کو 2019 اور 2020 میں چرچ میں پناہ دی تھی، وہ اٹلی سے جرمنی آئی تھیں، اور ان کا کہنا تھا کہ اٹلی میں وہ جس گروہ کے پاس تھیں، وہ ان سےجسم فروشی کراتے تھے، اس لئے وہ وہاں سے فرار ہوکر جرمنی آئی تھیں، ان کا تعلق نائجیر یا سے ہے۔

واضح رہے کہ ڈبلن معاہدہ کے تحت ان خواتین کی پناہ کی درخواستیں اٹلی میں ہی سنی جاسکتی تھیں، تاہم اب ان میں سے ایک 23 سالہ تارک وطن کو جرمنی میں پناہ دے دی گئی ہے، جب کہ 34 سالہ دوسری خاتون کو جسم فروشی پر مجبور کئے جانے کے دوران ایک ایڈز جیسی بیماری بھی لگ گئی تھی، تارک وطن خواتین کے ان حالات کے پیش نظر راہبہ کی طرف سے موقف اپنایاگیا تھا کہ ان خواتین کو ایمرجنسی صورتحال کا سامنا تھا، اس لئے انہیں چرچ میں پناہ دینے کا جواز موجود تھا۔

عدالتی فیصلہ پر تنقید

جرمنی میں تارکین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم Ökumenische Bundesarbeitsgemeinschaft Asyl in der Kirche” نے عدالتی فیصلہ کو تباہ کن اشارہ سے تعبیر کیا ہے، اور کہا ہے کہ کسی دکھی انسان کی مدد کرنا جرم نہیں ہوسکتا،ورزبرگ میں گرین پارٹی کے یوتھ ونگ اور ریفیوجی کونسل نے بھی فیصلے پرتنقید کی ہے، اور راہبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ چرچ میں پناہ دینے کو جرم نہ قرار دیا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.