پاکستان نے برطانوی پرواز کیوں روکی ؟۔ پروا ز کے مسافر کون تھے؟

0

اسلام آباد: پاکستان نے برطانیہ کی جانب سے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں رکھنے پر سخت جواب دیا ہے، اور برطانیہ کی جانب سے چارٹر کی گئی پرواز کو روک دیا ، جسے جمعرات کو اسلام آباد آنا تھا، پرواز روکنے سے برطانیہ کو مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے 9 ستمبر کو پاکستان کے لئے ایک چارٹر پرواز بک کر رکھی تھی، جس کے ذریعہ برطانیہ میں غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو ڈیپورٹ کیا جانا تھا، تاہم وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سول ایوی ایشن نے اس چارٹر پرواز کو کلئیرنس دینے سے انکار کردیا، اور یوں برطانیہ کو یہ پرواز منسوخ کرنی پڑی، جس سے اسے ایک لاکھ پاؤنڈ سے زائد کا نقصان ہوا ہے، جو اس نے طیارہ چارٹر کرنے پر خرچ کیا تھا، برطانوی اخبار گارجین کے مطابق پاکستان نے اس لئے برطانوی چارٹر پرواز کو روکا ہے، کیوں کہ وہ برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کو سفری پابندیوں والی فہرست میں رکھنے پر ناراض ہے، برطانیہ نے پاکستان کو اپریل میں سفری پابندیوں والی فہرست میں شامل کیا تھا، جس کے تحت پاکستان سے جانے والے مسافروں کو برطانیہ میں لازمی ہوٹل قرنطینہ کرنا پڑتا ہے ، جس پر فی کس 2 ہزار پاؤنڈ تک اخراجات آتے ہیں، پاکستان اور کچھ برطانوی ارکان پارلیمان برطانوی حکومت کے اس فیصلے کو امتیازی قرار دے چکے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں کرونا کیسز کم ہیں، لیکن برطانیہ نے صرف پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھا ہے، اب 15 ستمبر کو برطانیہ دوبارہ اس فہرست کا جائزہ لے گا، اور پاکستان کا مطالبہ ہے کہ اس کا نام ریڈ لسٹ سے نکالا جائے۔

گارجین کے مطابق پاکستان اکتوبر2020 سے اب تک ڈیپورٹیز کی تین پروازیں قبول کرنے سے انکار کرچکا ہے، اکتوبر میں بھی برطانوی حکومت نے غیرقانونی مقیم پاکستانیوں کو بے دخل کرنے کیلئے دو پروازیں چارٹر کی تھیں، لیکن پاکستانی حکومت نے انہیں کلئیرنس دینے سے انکار کردیا تھا، اس وقت یہ بات سامنے آئی تھی کہ وزیراعظم عمران خان برطانوی حکومت کی جانب سے نوازشریف کے معاملے پر تعاون نہ کرنے پر ناراض ہیں، اخبار کے مطابق ایک پرواز چارٹر کرنے پر ہوم آفس کو ایک لاکھ پاؤنڈ خرچ کرنے پڑتے ہیں، جو پرواز کینسل ہونے پر ضائع ہوجاتے ہیں، اس طرح برطانوی عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ اس مشق میں ضائع ہورہا ہے، گزشتہ برس پاکستان اور اسپین کیلئے دو دو جبکہ صومالیہ کیلئے ایک چارٹر پرواز کینسل ہونے پر ہوم آفس کو 5 لاکھ 75 ہزار748 پاؤنڈ کا نقصان اٹھانا پڑا تھا، اس کے علاوہ ڈیپورٹیز کو حراستی مراکز میں رکھنے پر یومیہ 100 پاونڈ خرچ کئے جارہے ہیں،

Detention action نامی تنظیم کی ڈائریکٹر بیلا سینکی نے حکومت کی ڈیپورٹیشن پالیسی کی مذمت کی ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ وزیرداخلہ پریتی پٹیل کی یہ پالیسی قابل عمل بھی ثابت نہیں ہورہی، اس پر عوام کے ٹیکسوں کی کمائی ضائع کی جارہی ہے، دوسری طرف تارکین وطن کو واپس بھیج کر مشکلات کا شکار کیا جارہا ہے، تاہم ہوم آفس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جو غیرملکی برطانیہ آکر جرائم کرتے ہیں، انہیں یہ پتہ ہونا چاہئے کہ وہ واپس بھیج دئیے جائیں گے، اسی طرح جنہیں برطانیہ میں رہنے کا قانونی حق نہیں، انہیں بھی واپس بھیجا جاتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.