ویکسین کی تیسری ڈوز لگنی چاہئے یا نہیں، امریکی ماہرین نے اہم فیصلہ سنادیا

0

واشنگٹن: ایسے وقت میں جب دنیابھر خاص طور پر مغربی ممالک میں کرونا ویکسین کی تیسری بوسٹر ڈوز لگانے پر بحث جاری ہے۔ اس کے طبی، اخلاقی اور سائنسی پہلو زیر بحث ہیں، دنیا میں ٹیکنالوجی کے مرکز ملک امریکہ کے سائنسی ماہرین نے اس حوالے سے اہم فیصلہ سنا دیا ہے۔

امریکی حکومت کی جانب سے بنائے گئے ٹاپ کے سائنسدانوں کے فورم کے فیصلے کو باقی ممالک کے لئے بھی مشعل راہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق زیادہ تر خوش حال مغربی ممالک میں کرونا ویکسین کی دو خوراکیں بالغ آبادی کے بڑے حصے کو لگائی جاچکی ہیں، جس کے مثبت اثرات بھی سامنے ہیں اور ان ممالک میں نہ صرف وبا کنٹرول میں ہے، بلکہ کرونا وائرس سے جو متاثر ہورہے ہیں، ان میں اسپتال داخلے اور اموات کی شرح بھی بہت کم ہوچکی ہے، کئی ممالک میں کرونا پابندیاں ختم یا بہت نرم ہوچکی ہیں، جس سے کاروبار کھل رہے ہیں۔ تاہم اب ان ممالک میں 12 برس تک کی عمر کے بچوں کو بھی ویکسین لگانے اور بالغ افراد کو تیسری بوسٹر ڈوز لگانے پر ماہرین اور حکومتوں میں مباحثہ جاری ہے۔ جس کے حق میں اور مخالفت میں رائے سامنے آرہی ہے۔ بالخصوص تیسری ڈوز پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سمیت مختلف عالمی تنظیموں نے بھی اخلاقی پہلو سے بھی سوال اٹھایا تھا کہ اس وقت جب غیر ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کو ایک ڈوز بھی نہیں لگی۔ امیر ممالک کو چاہئے کہ اپنے شہریوں کو تیسری ڈوز لگانے کے بجائے غریب ملکوں کو یہ ڈوز فراہم کریں۔

لیکن اس سے بھی اہم یہ بحث ہے کہ آیا تیسری خوراک کی ضرورت بھی ہے یا نہیں؟، اور تیسری خوراک کے سائیڈ ایفیکیٹ تو نہیں ہوسکتے؟۔ دنیا میں ٹیکنالوجی کے مرکز ملک امریکہ میں بھی یہ معاملہ زیر بحث تھا اور اب امریکی حکومت کے بنائے گئے پینل میں شامل ٹاپ کے امریکی ماہرین نے اس پر اپنا فیصلہ سنادیا ہے۔

امریکی ماہرین کا فیصلہ

جمعہ کو واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے دوران تیسری ڈوز پر ووٹنگ سے قبل افتتاحی خطاب میں امریکی سرکاری ادارے “فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن” (ایف ڈی اے) سے وابستہ سینئر سائنسدان پیٹر مارکس نے سائنسدانوں سے کہا کہ وہ اپنی بحث کا فوکس کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز کے سائنسی پہلو پر رکھیں، جس کے بعد ماہرین نے اپنی تحقیق اور رائے پیش کی۔ ویکسین بنانے والی کمپنی فائزر کے نائب صدر Donn Boyce سمیت کمپنی کے نمائندوں نے بھی بریفنگ دی جس میں تیسری ڈوز کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا گیا کہ دو ڈوز سے پیدا قوت مدافعت چند ماہ بعد کمزور پڑنے لگتی ہے۔ تاہم امریکی سائنسدانوں اور ماہرین کے پینل نے کمپنی کا استدلال قبول نہ کیا اور ڈیٹا سے بتایا کہ ویکسین کی دو ڈوز لگوانے والے افراد میں قوت مدافعت کافی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ تیسر ی ڈوز سے سائیڈ ایفیکٹ کا خدشہ موجود ہے۔ بالخصوص جوان افراد میں دل کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ لہذا سولہ برس سے زائد کے تمام افراد کو تیسری ڈوز لگانے کی تجویز مسترد کردی گئی۔ سولہ ماہرین نے تیسری ڈوز کے خلاف ووٹ دیا اور صرف دو نے تیسری ڈوز کی حمایت کی۔ البتہ سائنسدانوں کے پینل نے 60 برس سے زائد عمر والے افراد کے لئے تیسری ڈوز کا آپشن کھلا رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کا اعلان، کن افراد کو لگے گی؟

سائنسدانوں کی جانب سے 60 برس سے کم عمر افراد کیلئے تیسری ڈوز کی سفارش مسترد کرنے کے بعد پینل کے چئیرمین نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ اجلاس میں اب یہ سوال ماہرین کے سامنے رکھیں گے کہ آیا بوڑھے 65 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لئے تیسری ڈوز کو منظور کیا جائے یا نہیں۔ کیوں کہ اس عمر کے افراد میں تیسری خوراک کے فوائد اور خطرات کی شرح مختلف ہوسکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.