پاکستانیوں سمیت تارکین کی بڑی تعداد سمندر برد ہوگئی

0

برسلز: یورپ آنے کی کوشش کرنے والے تارکین کو اس سال کا بڑا حادثہ پیش آگیا ہے، جس میں بڑی تعداد میں تارکین کی جانیں ضائع ہوئی ہیں، مرنے والوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں، لاشوں کی تلاش شروع کردی گئی، ماہی گیروں کی کشتی نے کچھ تارکین کو بچالیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہر سال حادثات پیش آنے کے باوجود تارکین غیر قانونی طریقے سے یورپی ممالک کا رخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور اس کوشش میں کئی اپنی جانیں کھو دیتے ہیں، جن کے پیارے پھر ساری عمر اس غم میں گزار دیتے ہیں، ایسا ہی ایک اور بڑا حادثہ بحیرہ روم میں پیش آگیا ہے، جس میں کم ازکم 75 تارکین کشتی ڈوبنے سے سمندر برد ہوگئے ہیں، یہ تارکین لیبیا سے کشتی میں یورپ کے لئے روانہ ہوئے تھے، تاہم تھوڑی دور جاکر ہی ان کی کشتی جوا ب دے گئی، اور ڈوبنے لگی، جس کے نتیجے میں یہ تارکین سمندر برد ہوگئے، تاہم ماہی گیروں کی کشتی نے 15 دیگر تارکین کو بچالیا ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ 90 افراد کشتی میں روانہ ہوئے تھے۔

زندہ بچ جانے والے تارکین نے بتایا ہے کہ وہ بدھ 17 نومبر کو لیبیا کے ساحلی علاقے زوارا سے روانہ ہوئے تھے، عالمی ادارہ مہاجرین (آئی او ایم ) کے ترجمان نے تارکین کی خبریں دینے والے ویب سائٹ ’’انفو مائیگرینٹ ‘‘ کو بتایا کہ کشتی میں تقریباً 92 تارکین تھے، جن میں سے صرف15 زندہ بچے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ڈوبنے والے تارکین میں پاکستانی ، سوڈانی ، نائیجیرین اورگھانا کے شہری شامل ہیں، انہوں نے بتایا کہ اب تک صرف 6 تارکین کی لاشیں ماہی گیروں کو ملی ہیں، اس سال اب تک 1200 سے زائد تارکین بحیرہ روم میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.