اف اتنی مہنگی بجلی، بل نہیں دےسکتے، اٹلی میں مئیرز کا اندھیرا کرکے احتجاج

0

روم: اٹلی میں مہنگی بجلی کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے، اور بڑھتے بلوں کے خلاف مئیرز نے انوکھا احتجاج کیا ہے۔ اطالوی مئیرز کا کہنا ہے کہ بجلی بل  بھرنا بلدیاتی اداروں کے لئے بہت مشکل ہوتا جارہا ہے، ہم بل بھریں، یا عوامی فلاح کیلئے اقدامات کریں۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی میں مہنگی بجلی نے عوام کے ساتھ ساتھ منتخب بلدیاتی نمائندوں کو بھی پریشان کرکے رکھ دیا ہے، بلدیاتی اداروں کے بڑھتے بجلی بلوں سے پریشان اٹلی بھر کے مئیرز نے حکومت کی اس جانب توجہ مبذول کرانے کے لئے انوکھا احتجاج کیا ہے، جس کے دوران 3 ہزار سے زائد مئیرز نے  جمعرات کو اپنی اپنی حدود میں واقع اہم تاریخی عمارتوں اور دیگر اہم مقامات کی بتیاں آدھے گھنٹے سے لے کر ایک گھنٹے تک کے لئے بند کردیں، اور انہیں اندھیرے میں ڈبو دیا، روم میں Capitoline Hill، فلورنس میں Ponte Vecchio، وینس میں گریٹ کینال پر واقع بلدیہ کا مرکزی آفس، اسی طرح ناپولی، بریشیا اور دیگر شہروں میں مختلف تاریخی اور اہم عمارتوں کی بتیاں جمعرات کو آدھے سے ایک گھنٹے تک کے لئے بند کی گئیں۔ اطالوی مئیرز کی ایسوسی ایشن  ANCI کا کہنا ہے کہ بجلی مہنگی ہونے سے ان کے بلوں میں 55 کروڑ یورو کا سالانہ اضافہ ہونے جارہا ہے۔

روم کے Capitoline Hill میں لائٹ بند کرنے کے بعد تاریکی کا سماں

اس سے پہلے ان کے سالانہ بل ایک ارب 60 کروڑ یورو تک تھے، مئیرز کی تنظیم کے سربراہ Antonio Decaro کا کہنا ہے کہ حکومت بڑھتے بلوں کی ادائیگی کے لئے مناسب مدد فراہم نہیں کررہی، روم کے مئیر کا کہنا ہے کہ بجلی مہنگی ہونے سے عوام اور سرکاری اداروں دونوں پر ناقابل برداشت بوجھ پڑ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس اہم مسئلے کی طرف توجہ دلانے کیلئے ہی روم کے ٹاؤن ہال کی بتیاں رات 8 بجے ایک گھنٹے کے لئے بند کی ہیں، مئیر میلان  Beppe Sala کا کہنا ہے کہ بجلی کی بچت کے لئے انہوں نے پہلے ہی ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال بڑھا دیا ہے، اب ہمارے پاس اخراجات کم کرنے کی مزید گنجائش نہیں ہے، ہم علامتی بلیک آؤٹ کرکے حکومت کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بجلی بل بھرنا اب بس سے باہر ہوتا جارہا ہے۔ ریجیو ایمیلیا کے میئر نے ٹوئٹر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے مہنگے بجلی کے خلاف احتجاجاً کلاتراوا پل کی لائٹس بند کردی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.