لیبیا پر منڈلاتے جنگ کے بادل، ترک صدر اور اٹلی کے وزیراعظم میں اہم رابطہ 

0

استنبول: ترک صدر طیب اردوان اور اٹلی کے وزیراعظم گوسپ کونتے نے ٹیلیفونک بات چیت کے دوران لیبیا کی صورتحال پر گفتگو کی ہے، اور مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے،لیبیا کی صورتحال میں اٹلی اور ترکی وہاں کی عالمی تسلیم شدہ وزیراعظم فیاض السراج کی حکومت کے ساتھ ہیں، جبکہ روس، مصر اور متحدہ عرب اما رات باغی جنرل حقتر کی حمایت کررہے ہیں۔

ترکی نے لیبیا میں اپنی فوج تعینات کررکھی ہے اورباغی جنرل حقتر کوسرت اور جفرا خالی کرنے کاالٹی میٹم دے رکھاہے، دوسری طرف ترکی کا ممکنہ حملہ روکنے کے لئے مصر لیبیا میں فوج بھیجنے کے اشارے دے رہا ہے،

ترک صدر نے اٹلی کے وزیراعظم کے ساتھ گفتگو ایسے موقع پرکی ہے ، جب انہوں نے لیبیا کے وزیراعظم فیاض السراج سے بھی تنہائی میں طویل ملاقات کی ، جس میں آگے کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی ، ادھر روس کی جانب سے باغی خلیفہ حقتر کواسلحہ اور گولہ بارود کے علاوہ مشیر بھی فراہم کئے گئے ہیں ، جبکہ روس کے ویگنر گروپ کے جنگجو بھی لیبیا کی لڑائی میں شریک ہیں ،امریکہ نے بھی روس پر عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لیبیا میں جنرل حقتر کو اسلحہ اور عسکری ماہرین بھیجنے کا الزام لگایاہے ۔

امریکی فوج کی افریقی کمانڈ کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے سلامتی کونسل کی قرارداد 1970 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لیبیا میں خانہ جنگی کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود کی ترسیل جاری ہے۔ باغی جنرل حقتر کے ترجمان نے بھی بالواسطہ طور پر امریکی رپورٹ کی تصدیق کی ہے۔

حقتر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے روس سے کسی قسم کی مدد طلب نہیں کی ہے۔ تاہم اگلی ہی سانس میں انہوں نے کہا کہ روسی ساختہ ہتھیاروں کی مرمت کے لیے ماسکو کے ماہرین سے معاونت حاصل کی گئی ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.