سندھ حکومت کی نااہلی سے کراچی ائیرپورٹ خطرناک ہوگیا

0

کراچی: شہر قائد میں پی آئی اے کا طیارہ گرنے کی تحقیقات شروع ہوگئی ہے، تاہم ایوی ایشن ماہرین کا کہنا ہے کہ طیارہ پرندہ ٹکرانے سے تباہ ہوا ہے۔

سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث ائیرپورٹ کے اطراف کچرا کنڈیاں قائم ہیں جبکہ ہوٹل اور شادی ہال بھی بڑے پیمانے پر کھلے ہوئے ہیں، یہ صورتحال کراچی ائیرپورٹ کو خطرناک بنادیتی ہے، کیوں کہ خصوصاً کھانے پینے کی تلف اشیا پر چیلیں اور دیگر پرندے بڑی تعداد میں آتے ہیں اور وہ ان علاقوں کے قریب بسیرا کرلیتے ہیں،جہاں سے انہیں خوراک ملے۔

اس حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی متعدد بار سندھ حکومت کو خط لکھ کر نشاندہی کرچکی ہے تاہم سندھ حکومت نے ائیرپورٹ کے اطراف کے علاقوں کو بھی کراچی کے دیگر حصوں کی طرح صفائی کے حوالے سے نظر انداز کر رکھا ہے۔

ہوائی اڈے کے اطراف کھلی کچرا کنڈیاں قائم کرنا غیر قانونی ہے، سندھ حکومت کے سالڈ ویسٹ محکمے کو شائد اس کی کوئی پروا نہیں، ایوی ایشن ماہرین کے مطابق لاہور سے آنے والی بدقسمت پرواز کے پائلٹ نے پہلی بار لینڈنگ کی کوشش کی تو اس کے لینڈنگ گئیر میں کچھ مسائل درپیش آئے ،جس پر پائلٹ نے ایمرجنسی لینڈنگ کے بجائے دوسری بار لینڈنگ کیلئے کوشش کا فیصلہ کیا اور وہ ائیر پورٹ کا چکر لگاتے ہوئے ایک بار پھر ماڈل کالونی کی طرف سے لینڈنگ کیلئے گیا۔

کنٹرول روم سے پائلٹ کی گفتگو سے پتہ چلتا ہے کہ دوسری بار طیارے کے لینڈنگ گئیر کھل گئے تھے،اس لئے پائلٹ نے ایسی کسی خرابی کا ذکر نہیں کیا ،پائلٹ لینڈنگ کے بالکل قریب تھا ،کنٹرول روم سے اسے دونوں رن وے کلئیر ہونے کا پیغام مل چکا تھا ، لیکن اچانک رن وے سے چند گز کے فاصلے پر طیارہ تیزی سے نیچے آیا اور آبادی پر گرگیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ پرواز نیچے ہونے کے باعث طیارے کے انجن سے کوئی پرندہ ٹکرایا ہے ،جس کی وجہ سے انجن نے کام کرنا چھوڑدیا ،اس کے بعد پائلٹ کو پرواز سنبھالنے کا موقع نہیں ملا، ورنہ اگر 20 سے 30 سیکنڈ بھی طیارہ مزید کنٹرول ہوجاتا تو وہ آبادی پر گرنے سے بچ جاتا اور ائیرپورٹ کی حدود میں داخل ہوجاتا ،طیارہ ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں جس مقام پر گرا ہے ،اس کے اور ائرپورٹ کے درمیان عملی طور پر صرف ایک سڑک کا فاصلہ رہ جاتا ہے، لیکن پائلٹ کو چند سیکنڈ کی مہلت نہ مل سکی اور یہ گھروں سے جا ٹکرایا۔

سی ای او پی آئی اے ائر چیف مارشل ارشد ملک نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ طیارہ سے کوئی پرندہ ٹکرایا ہے ،ان کا کہنا ہے کہ پائلٹ نے کنٹرول ٹاور کو بتایا کہ طیارہ لینڈنگ کے لیے تیار ہے۔

کنٹرول ٹاور نے اسے کلیئر کیا اور کہا کہ آپ لینڈ کر جائیں، مگر ایئر پورٹ پر آ کر طیارہ ’’گو اراؤنڈ‘‘ کرتا ہے اور دوسری اپروچ کا فیصلہ کرتا ہے۔

طیارے سے بتایا جاتا ہے کہ وہ دوسری مرتبہ اپروچ کرے گا۔’اس دوران ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے۔ طیارے کے ساتھ کیا ہوا یہ حتمی طور پر آواز ریکارڈ کرنے والے آلے کی جانچ پڑتال پر ہی پتا چلے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.