ڈینیئل پرل قتل کیس: 18برس بعد برطانوی نژاد عمر سعید شیخ کی رہائی کا امکان روشن ہوگیا

0

 اسلام آباد :سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کے قتل کے مقدمے میں  برطانوی نژاد  عمر سعید شیخ سمیت  4 افراد کی بریت  کا  سندھ ہائی کورٹ کا  فیصلہ معطل کرنے کی  سندھ حکومت کی استدعا مسترد کردی  ہے۔

تفصیلات کے مطابق  جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ڈینیئل پرل قتل کیس میں برطانوی نژاد  عمر سعید شیخ سمیت  4 افراد کی بریت  کی خلاف سندھ حکومت کی  درخواست پر سماعت کی،عدالت نےملزمان کی بریت کا سندہ ہائی کورٹ کافیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔

سپریم کورٹ نے کیس کاتمام عدالتی ریکارڈ طلب کرتے ہوئے  سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ہے ،جس کے بعد عمر سعید شیخ کی18 برس بعد رہائی کا امکان روشن ہوگیا ہے ۔

سندھ حکومت نے  پارٹی رہنماوں کو نوازنے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل کے بجائے   آصف زرداری کے ذاتی وکیل فاروق ایچ نائیک کو بھاری فیس پر  اس مقدمے کیلئے  مقرر کیا ہے ،تاہم  فاروق نائیک  کی قابلیت اس وقت کھل کر سامنے آگئی ،جب ججوں نے ان سے  سوالات کئے اور وہ  بینچ کو مطمئن کرنے میں مکمل ناکام نظر آئے،فاروق نائیک کی کیس کے حوالےسے کوئی تیاری نظر نہ آئی ۔

قبل ازیں سپریم کورٹ میں ڈینیئل پرل کیس میں سندھ حکومت کی اپیل کی سماعت  شروع  ہوئی تو فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ سندھ حکومت نے اُنھیں اس اپیل کی پیروی کرنے کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے۔

انہوں نے  سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی ،جس پر عدالت نے کہا  کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کے ساتھ جن قانونی نکات کا ذکر کیا گیا ہے، انہیں سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ معطل نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس منظور احمد ملک نے  فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ کیا ان کے پاس ٹرائل کورٹ میں پیش کردہ ریکارڈ موجود ہے تاکہ عدالت تمام ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اس مقدمے کے تمام نکات کو سمجھ سکے، فاروق ایچ نائیک  ریکارڈ پیش نہ کرسکے اور  فیصلہ معطلی پر اصرار کیا ، جس پر جسٹس منظور ملک نے فاروق ایچ نائیک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تفصیلی ریکارڈ عدالت میں جمع کروائیں پھر کیس سنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ  سندھ  حکومت میں بہت سی خامیاں  ہیں ، آپ نے تو غیر متعلقہ نکات کا حوالہ دیا   ہوا ہے ، سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ  امریکی صحافی کے اغوا اور قتل کی سازش راولپنڈی میں تیار کی گئی، تو اس کیلئے  ثبوت بھی  دینا ہوں گے، حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔

عدالت  نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ اعترافی بیان اور شناخت پریڈ قانون کے مطابق تھی یا نہیں ۔

بینچ کے سربراہ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ڈینیل پرل کے اغوا کو ثابت کرنا ہوگا اور اس کے بعد یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ جو اغوا ہوا وہ ڈینیل پرل ہی تھے۔

واضح رہے کہ عمر سعید شیخ اور ان کے ساتھی 2002 سے اس مقدمے میں قید ہیں ،عمر سعید شیخ کوخصوصی عدالت نے سزائے موت جبکہ ساتھیوں کو عمر قید  سنائی تھی ،جسے  اپریل میں سندھ ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا تھا ، تاہم سندھ حکومت نے  انہیں رہا کرنے کے بجائے   ایم پی او کے تحت 90 روز کیلئے بند کردیا تھا ۔

 سپریم کورٹ کی جانب سے  سندھ حکومت کی درخواست مسترد اور سماعت غیر معینہ ملتوی ہونے  سے 18 سال بعد عمر سعید شیخ کی رہائی کا امکان پیدا ہوگیا ہے ۔

واضح رہے کہ ایم پی او کے تحت 90 روز سے زیادہ حراست میں نہیں رکھا جاسکتا اور حکومت کیلئے  عدالت سے اجازت ضروری ہوجاتی ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.