علاقے واپس کرنے سے چین کا انکار، مذاکرات ناکام ہونے پر بھارت پریشان

0

چین نے لداخ کے 2 محاذوں پر حالیہ دنوں میں بھارتی فوج سے چھینے گئے علاقے واپس کرنے سے صاف انکار کردیا ہے جبکہ چین نے بھارتی فوج کی جانب سے اس کے اپنے علاقے میں بھی سرحد کے قریب سڑکوں کی تعمیر کی اجازت دینے کا مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ یہ متنازعہ علاقہ ہے اور چین اسے اپنا حصہ سمجھتا ہے لہذا بھارت سرحدی علاقوں میں تعمیرات سے باز رہے ورنہ چین مزید کارروائی پر مجبور ہوگا۔

جنرل کی سطح پر یہ دونوں ملکوں کی افواج میں اعلی ترین سطح کے مذاکرات تھے اور ان کی ناکامی نے بھارت کی پریشانی بڑھادی ہے۔

دونوں ملکوں کے مابین لیفٹیننٹ جنرل سطح کے مذاکرات طے ہوئے تھے، تاہم چینی حکومت نے بھارت کو برابری کی حیثیت نہ دینے کا فیصلہ کیا اور اسے آگاہ کردیا کہ بھارتی جنرل کو چین کے میجر جنرل سے مذاکرات کرنے ہوں گے۔

اس طرح بھارت کو مذاکرات سے قبل ہی چین کی طاقت کا پیغام دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق کچھ بھارتی حلقوں نے اسے چین کی طرف سے شرمندہ کرنے کی کوشش قرار دیا اور بھارتی میڈیا سے بھی اکا دکا آوازیں اٹھیں کہ چین کے ساتھ برابری پر مذاکرات کئے جائیں۔

بھارتی فوج جو چین کے جال میں بری طرح پھنس چکی ہے یہ مضحکہ خیز توجیہہ پیش کی کہ چین میں میجر جنرل بھارتی کور کمانڈر کے برابر ہوتا ہے۔

میڈیا کو خاموش کرانے کیلئے بھارتی فوج نے غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ ایسی رپورٹنگ نہ کی جائے جس سے مذاکرات کی فضا خراب ہو۔

بھارت کی جانب سے 14 ویں کور کے لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ وفد لے کر سرحد پر چینی علاقے چوشل مولدوگئے ،جہاں چینی فوج کے میجر جنرل لون لی کی سربراہی میں وفد سے ان کے سات گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی وفد اپنے ساتھ نقشے اور دونوں ملکوں کے درمیان مختلف ادوار 1993، 1996، 2002، 2005، 2012، 2013 میں طے پانے والی سرحدی مفاہمت کی دستاویز بھی لے کر گیا تھا اور ان کا اصرار تھا کہ چینی فوج اپریل والی پوزیشن پر واپس جائے۔

پنگانگ ندی میں جہاں چین نے بڑی پیشقدمی کرتے ہوئے فنگر تھری تک کا علاقہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، اسے خالی کیا جائے اور یہاں تعمیرات روکی جائیں، اس کے ساتھ وادی ہاٹ اسپرنگ میں بھی چینی فوج واپس اپریل کی پوزیشن پر جائے، اسی طرح وادی گلوان میں بھی چینی فوج نقل وحرکت اور تعداد کم کرے۔

چینی وفد نے بھارت کے مطالبے پر زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی، اور بھارتی وفد سے مشرقی لداخ میں تعمیراتی سرگرمیاں روکنے کا جوابی مطالبہ کیا۔

بعد ازاں بھارتی وفد خالی ہاتھ واپس لوٹ گیا۔

بھارتی وزارت خارجہ نے بھی مذاکرات کی ناکامی کا بالواسطہ اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کے حل کیلئے مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.