لڑائی کیسے ہوئی؟، چین نے ناک رگڑوا کر بھارتی فوجی رہا کردیئے 

1

لداخ: چینی فوج نے یرغمال بنائے گئے بھارتی فوجیوں کو مذاکرات کے بعد رہا کردیا ہے، اور بھارتی فوج پر واضح کیا ہے کہ اس نے آئندہ کوئی شرارت کی تو اس سے زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔

بھارتی فوج نے حالیہ ہفتوں میں چین کے ہاتھوں کھوئے ہوئے علاقے بھلا کر اپنی موجودہ پوزیشن پر اکتفا کرلیا ہے، اور چینی کمانڈروں کے ساتھ  اگلی پوزیشنوں سے فوج کو پیچھے لے جانے پر بھی اتفاق کیا ہے، جسے کشیدگی کم کرنے کا عمل قرار دیا گیا ہے، یوں عملی طور پر ایک بڑا علاقہ  کھونے اور 20 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی فوج نے خاموشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پیر کی شب لڑائی کے بعد منگل کو دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان میجر جنرل سطح کے طویل مذاکرات ہوئے، جو 7 گھنٹے تک  جاری رہے۔

بھارتی فوج کا گرا ہوا مورال

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں شریک بھارتی فوجی افسران  کا مورال گرا ہوا تھا، جبکہ چینی افسر پہلے سے زیادہ جارحانہ موڈ میں نظر آئے، انہوں نے لڑائی کے بعد سفارتی محاذ پر بھی بھارت کو شکست دے دی۔

بھارتی فوجیوں نے چند روز قبل ہونے والے مذاکرات کے برعکس  اس بار   اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس   لینے پر  زیادہ اصرار نہ کیا ،بلکہ وہ  اپنے فوجیوں کی ہلاکت پر  احتجاج  ریکارڈ کراتے رہے اور قیدی بنائے گئے فوجیوں کی  بحفاظت   رہائی   پر زور دیا۔

طویل مذاکرات کے بعد چینی فوج نے قیدی بنائے گئے بھارتی فوجیوں کی رہائی کی منظوری دیدی اور انہیں بھارتی وفد کے حوالے کردیا گیا، فریقین نے قیدی بنائے گئے بھارتی فوجیوں کی تعداد ظاہر نہیں کی، تاہم ذرائع کے مطابق ان فوجیوں کی تعداد 20 سے 24 کے درمیان تھی، اور ان میں سے  متعدد بری طرح زخمی  تھے۔

بات چیت کے دوران چینی فوج نے مارے گئے 20 بھارتی فوجیوں کے معاملے پر کسی قسم کے تاسف کا اظہار کرنے اور اپنی موجودہ پوزیشن پر کسی قسم کے سمجھوتے سے صاف انکار کردیا ہے۔

بھارتی فوج کو فرار کی کوشش مہنگی پڑی

دوسری جانب پیر کی شب دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان وادی گلوان میں ہونے والی لڑائی کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں، برف میں گھرے اس علاقے میں جہاں گرمیوں میں بھی درجہ حرارت منفی رہتا ہے، بھارتی فوجیوں کو چین کے ساتھ مڈبھیڑ بہت مہنگی پڑی ۔

ذرائع کے مطابق علاقے میں تعینات چینی فوجی دستوں کو پتھروں اور راڈوں سے لڑنے کی خصوصی تربیت دی گئی تھی، جبکہ بھارتی فوجی اس کیلئے قطعی تیار نہیں تھے،  جیسے ہی دونوں افواج میں تصادم شروع ہوا، تربیت یافتہ چینی فوجیوں نے 16 بہار بٹالین کے کمانڈنگ افسر کرنل سنتوش بابو اور ان کے ارد گرد موجودہ  فوجیوں کو نشانے پر  لیا۔

بھارتی فوجیوں نے اپنے کمانڈنگ افسر کو بچانے کی کوشش کرنے کے بجائے گھبرا کر فرار ہونے کی کوشش کی، لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی، اس فرار کی کوشش میں کئی بھارتی برف پوش پہاڑوں سے نیچے گرگئے، اور برف میں پھنس کر دم توڑ گئے، جبکہ کچھ فوجیوں کو چینی  دستے نے اوپر قابو کرلیا تھا ۔

بھارتی فوج کے مطابق برفانی ڈھلوان میں گرنے سے 17 فوجی شدید زخمی ہوئے اور بعد میں دم توڑ گئے، تاہم اطلاعات کے مطابق ان میں وہ فوجی بھی شامل ہیں، جنہیں چینی فوج نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد نیچے بھارتی علاقے میں دھکیل دیا تھا ۔

بھارتی فوج کا موقف

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ مارے گئے کرنل سنتوش بابو نے پیر کے دن وادی گلوان میں چینی کمانڈر سے ملاقات کی تھی، جس میں یہ طے ہوا تھا کہ  دونوں فریق کشیدگی کم کرنے کیلئے اپنی پوزیشن کچھ پیچھے کرلیں گے۔

بھارتی فوج نے اس پرعمل کیا اور  پیچھے چلی گئی، لیکن شام کو جب  کرنل سنتوش نے جائزہ لیا تو چینی فوج  ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹی تھی، اس پر وہ  چینی کمانڈر سے بات کرنے کیلئے گئے، جہاں ان کے درمیان  تلخ کلامی ہوگئی، اس دوران  فوجیوں میں پہلے دھکم پیل شروع ہوئی اور چینی  فوج نے کیل لگے ڈنڈوں اور راڈز کے ساتھ حملہ کردیا، جس پر کچھ بھارتی فوج پھسل کر نیچے  دریائے شیوک اور گلوان میں جاگرے ۔

اس کے بعد علاقے میں مزید بھارتی فوج بھیجی گئی اور یہ لڑائی ساری رات جاری رہی، تاہم اس دوران کرنل سنتوش  سمیت 20 فوجی ہلاک ہوگئے۔

1 Comment
  1. مدثر ارشاد says

    بہترین

Leave A Reply

Your email address will not be published.