سندھ میں کرونا کی سرکاری ادویات مارکیٹ میں بکنے لگیں، اسکینڈل دبانے کی کوششیں

0

لاڑکانہ: سندھ میں کرونا کے علاج کیلئے حکومت کی جانب سے   خریدی گئی ادویات بھی مارکیٹ میں فروخت ہونے لگیں ،  بھٹوز کے آبائی  شہر لاڑکانہ  میں  یہ ادویات اسکینڈل سامنے آیا ہے ، جس میں  کروڑوں روپے مالیت کی  ادویات برامد کرلی گئی ہیں جبکہ 2 افراد گرفتار ہیں ، برامد کی گئی ادویات میں  کرونا کے مریضوں کیلئے خریدی گئی مہنگی ادویات بھی شامل ہیں۔

اسکینڈل میں پیپلز پارٹی رہنماؤں کے قریبی افسران ملوث ہیں، اس لئے معاملہ دبانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں، اور ادویات فروخت کرنے میں ملوث 2 ملزمان کے علاوہ کسی  بڑے کو گرفتار نہیں کیا گیا، حالاں کہ اس میں لاڑکانہ کے ضلعی صحت افسر سمیت متعلقہ افسران  کو شامل تفتیش  کیا جانا چاہیئے تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں کرونا قابو میں آنے لگا، نئے کیسز کی تعداد 3 ہزار سے بھی کم

پولیس کی کارروائی

اے ایس پی لاڑکانہ رضوان طارق کا کہنا ہے کہ برامد کی گئی ادویات ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال لاڑکانہ اور  ضلعی صحت آفس کی ہیں، لاڑکانہ کیلئے ادویات خریداری کا بجٹ ایک ارب روپے ہے، تاہم اس کا زیادہ حصہ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے، اور مریضوں کو اسپتالوں میں ساری ادویات خود خرید کر لانی پڑتی ہی، انہوں نے کہا کہ پولیس نے 40 سے زائد کارٹن ادویات برامد کی ہیں، ان میں سے 26 کارٹن مقامی قبرستان میں چھپائے گئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار 2 ملزمان سے تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ سرکاری ادویات فروخت کرنے میں منظم مافیا ملوث ہے، اور تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے، اس ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد حقائق سامنے آجائیں گے کہ یہ ادویات کہاں سے چوری ہوئی ہیں۔

بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے شعبہ میڈیکل اینڈ الائنس سائسنز کے چیرمین پروفیسر ڈاکٹر بشیر شیخ کا کہنا تھا کہ پکڑی جانے والی تمام ادوایات مہنگی اور قیمتی ہیں۔ان میں جان بچانے والی اور  کرونا  کے علاج  میں استعمال ہونے والی ادویات  بھی شامل ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.