آیا صوفیا کیتھڈرل ہی ہے، روسی ردعمل، اردوان کا بھی جواب

0

انقرہ: ترک صدر طیب اردوان نے آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر امریکہ اور روس سمیت مختلف ملکوں کی تنقید مسترد کردی ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ ترکی کی خود مختاری کا مسئلہ ہے، کسی دوسرے ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے، دوسری جانب روسی آرتھوڈکس چرچ نے ترکی کے فیصلے کو پوری عیسائی دنیا کیلئے بڑا دھچکہ قرار دیا ہے۔

ترک صدر نے آیا صوفیا کی تاریخی عمارت کی مسجد کی حیثیت بحال کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ہم پر تنقید کر رہے ہیں جو اپنے ممالک میں مسلمانوں کیخلاف نفرت (اسلامو فوبیا) پر قابو پانے کیلئے کچھ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے فیصلے یہ دیکھ کر نہیں کرتے کہ دوسرے ممالک کیا کہیں گے بلکہ ہمارے فیصلے ترک عوام کی خواہشات کے مطابق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہم نے شام، لیبیا اور دیگر مقامات پر کیا۔ 

عالمی ردعمل 

امریکہ نے ترکی کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ آرتھوڈکس عیسائیوں کے بڑے ملک روس کا کہنا ہے کہ اسے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔

روسی نائب وزیر خارجہ الیگزینڈر گریشکو نے آیا صوفیا کو کیتھڈرل کے نام سے پکارتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ ترکی کی سرزمین پر ہے لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ یہ عمارت سب کی ثقافت کی آئینہ دار ہے۔ ترکی کے روایتی حریف یونان نے ترک فیصلے کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے ۔

روسی آرتھوڈکس چرچ کے سربراہ بشپ ہیلریون نے کہا کہ ترکی کا فیصلہ ساری عیسائی دنیا کیلئے دھچکہ ہے۔ ہمارے لئے آیا صوفیا ہمیشہ سے کیتھڈرل ہے، ورلڈ کونسل آف چرچز نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے سے صدمے سے دوچار ہیں۔

واضح رہے کہ آ یا صوفیا 1453 میں ارطغرل غازی کی نسل سے چلنے والی عثمانی سلطنت کے سلطان محمد فاتح کی جانب سے قسطنطنیہ (استنبول) فتح کرنے تک آرتھوڈکس عیسائیوں کا سب سے بڑا گرجا گھر تھا۔ سلطان محمد فاتح نے فتح قسطنطنیہ کے بعد سب سے پہلے آیا صوفیا میں اذان اور نماز ادا کی تھی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.