بیوی سے وعدہ نبھانے کیلئے جرمن شہریت قربان

0

برلن: جرمنی میں ایک  تارک وطن نے بیوی سے کیا گیا وعدہ نبھانے کے لئے جرمن شہریت کھودی، بیوی سے کیا وعدہ اگر لبنانی ڈاکٹر کے آڑے نہ آتا تو وہ پانچ برس قبل ہی جرمن شہری بن چکے ہوتے، لیکن انہوں نے وعدہ نبھاتے ہوئے شہریت  خطرے میں ڈال دی۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی میں مقیم ایک 40 برس کے لبنانی ڈاکٹر کو 5 برس پہلے جرمن شہریت مل جانی تھی، لیکن بیوی سے کیا وعدہ نبھانے کیلئے انہوں نے شہریت ہی خطرے میں ڈال دی، اور وہ اب تک عدالتوں میں کیس لڑر ہے ہیں، جرمن  میڈیا کے مطابق مذکورہ لبنانی ڈاکٹر نے طب کی تعلیم بھی جرمنی میں ہی حاصل کی اور اب وہ اسپتال میں سینیئر فزیشن کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں، انہوں نے جرمن شہریت حاصل کرنے کی درخواست 2012ء میں جمع کرائی تھی، بعد ازاں  نیچرلائزیشن ٹیسٹ بھی  اچھے نمبروں کے ساتھ  پاس کرلیا۔

پروگرام کے مطابق انہیں 2015ء میں جرمن شہریت دی جانی  تھی، لیکن عین وقت پر انہوں نے جرمن شہریت کا سرٹیفیکیٹ  لینے کے موقع پر خاتون افسر کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کردیا، اس موقع پر لبنانی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ یہ وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ کسی دوسری خاتون سے ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ تاہم جرمن خاتون افسر نے ان کا یہ عمل   دیکھ کر شہریت کا سرٹیفیکیٹ روک لیا اور ان کی درخواست مسترد کردی۔

بعد ازاں لبنانی ڈاکٹر نے موقف اختیار کیا کہ وہ خواتین ہی نہیں بلکہ کسی مرد سے بھی ہاتھ نہیں ملاتے، اور انہوں نے خاتون افسر کے فیصلے کے خلاف اسٹٹ گارٹ کی انتظامی عدالت میں اپیل کی، لیکن وہاں بھی ان کی درخواست مسترد کردی گئی، جس پر انہوں نے وی جی ایچ میں اپیل دائر کی، لیکن اختتام ہفتہ جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ کی اس عدالت نے بھی لبنانی ڈاکٹر کی اپیل مسترد کردی ہے، جس کے بعد اب ان کے پاس فیڈرل کورٹ میں اپیل کا حق رہ گیا ہے۔

جرمن عدالت نے اپنے فیصلے میں لبنانی ڈاکٹر کے خاتون افسر سے ہاتھ ملانے سے انکار کو اس کے نظریات کا نتیجہ قرار دیا ہے اور کہا کہ جو شخص ایسی سوچ رکھتا ہے، وہ دراصل جرمن معاشرے میں انضمام کی شرائط پر پورا نہیں اترتا، اس لئے ایسے شخص کو جرمن شہریت نہ دینے کا فیصلہ درست ہے۔

عدالت نے فیصلہ میں کہا کہ مصافحہ کی رسم صدیوں سے جاری ہے، اور اس کا کسی جنس سے تعلق نہیں، یہ ایک علامت بھی ہے، جس کا مطلب کسی معاہدے کو قبول کرنا ہے، عدالت نے مزید لکھا کہ مذکورہ شخص کی جانب سے اب یہ کہنا کہ وہ   مردوں سے بھی ہاتھ نہیں ملاتا، صورتحال تبدیل نہیں کرسکتا، اس کا تازہ موقف دراصل شہریت حاصل کرنے کی ایک تدبیر ہے، عدالتی فیصلے میں کرونا کی وجہ سے ہاتھ ملانے پرعائد پابندی کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے، اور جرمن جج نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ہاتھ ملانے کی رسم اس وبا کے بعد بھی چلتی رہے گی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.