فرانسیسی مسلمانوں کا معاملہ، فرانس اور پاکستان میں نیا تنازعہ

0

پیرس: توہین آمیز خاکوں پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے فرانسیسی صدر کیخلاف سخت ردعمل کے بعد دونوں ملکوں میں ایک بار پھر الفاظ کی جنگ چھڑ گئی ہے، وفاقی وزیر شیریں مزاری نے فرانسیسی صدر کیخلاف ٹوئٹ کی اور ان کے رونے کو نازیوں سے تشبیہ دی، جس پر فرانس نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فرانس نے مسلمان بچوں کے لیے خصوصی طور پر ’شناختی نمبر‘ الاٹ کرنے کے حوالے سے انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کے متنازع بیان کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ روز شیریں مزاری نے ایک یورپی آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسلمان بچوں کے شناختی نمبر بنانے جیسے فیصلے سے فرانسیسی صدر میکرون مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو جنگ عظیم اول میں نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا، جس میں یہودیوں کو بھی شناخت کے لیے اپنے لباس پر پیلے رنگ کا ستارہ پہننے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس ٹوئٹ پر فرانس کے وزارت خارجہ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور اسے نفرت انگیز اور جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ذمے داری رکھنے والی شخصیت کی جانب سے جھوٹے الزامات اپنے منصب کی توہین ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے پیرس میں پاکستانی سفارتخانے تک سخت احتجاج پہنچایا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسے بیانات واپس لینا چاہیے اور احترام کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہئے، اس کے جواب میں شیریں مزاری نے دو ٹوئٹس کیں، پہلی ٹوئٹ میں وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بتایا کہ پاکستان میں تعینات فرانسیسی سفیر نے انہیں پیغام بھیجا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرانسیسی سفیر نے اپنے پیغام میں کہا کہ جس مضمون کا حوالہ دے کر آپ نے نازیوں اور یہودیوں والی بات کہی دراصل اس آرٹیکل میں معلومات غلط تھیں، جن کی آرٹیکل لکھنے والے نے بھی تصحیح کردی ہے، اور یہ کہ شناخی نمبر فرانس میں تمام بچوں کیلئے ہے، اس لیے میں اپنی پہلی والی ٹوئٹ حذف کرتی ہوں۔ بعد ازاں دوسری ٹوئٹ میں شیریں مزاری نے فرانس کی وزارت خارجہ کی مذمت کا جواب دیا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ اس کی وجہ بتائی جائے کہ مسلمان خواتین کے فرانس میں حجاب لینے پر پابندی ہے، تو راہبہ کو اپنی عادت پہننے کی اجازت کیوں ہے جبکہ مسلمان خواتین حجاب نہیں لے سکتیں؟، یہ امتیازی رویہ کیوں؟۔

شیریں مزاری کا معافی مانگنے سے انکار

بعد ازاں اردو نیوز ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستان کی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ انھوں فرانس سے معافی مانگی ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے، یہ ستم ظریفی ہے کہ مغرب آزادی اظہار رائے کے نام پر منافقت اور تکبر سے کام لے رہا ہے۔فرانسیسی صدر کے بارے میں ٹویٹ پر ان کو توہین محسوس ہوتی ہے اور پیغمبر اسلام پر ہتک آمیز حملے کو اظہار رائے کی آزادی کہا جاتا ہے۔

خصوصی انٹرویو میں شیریں مزاری نے کہا کہ ’ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ ہم آزادی اظہار رائے کا احترام کریں تو میخواں کی باری آزادی اظہار رائے کہاں چلا گیا؟ مطلب یہ ایک ستم ظریفی اور منافقت ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ مغرب کا تکبر ہے۔‘وفاقی وزیر کا کہنا تھا میں واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ نہ میں نے معافی مانگی ہے اور نہ ہی میرا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر میکرون نے کہا میرے بیان سے ان کو توہین محسوس ہوئی کیونکہ میں نے ان کا موازنہ نازیوں سے کیا، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ ہمارے پیغمبر ﷺ پر حملہ کرتے ہیں، ان کی ہتک کرتے ہیں، جب قرآن جلاتے ہیں تو ہمیں غصہ نہیں آتا؟ مسلمانوں کو توہین محسوس نہیں ہوتی، یہ ایک ستم ظریفی اور منافقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی فرانس نے ایک اور قانون بنایا ہے جس کے مطابق جنس کی بنیاد پر ڈاکٹر سے علاج کرانے سے انکار جرم ہوگا، اس قانون کو غور سے دیکھیں تو یہ مسلمان عورتوں کے خلاف ہے، خاص طور گائنی کے حوالے سے یہ بہت حساس معاملہ ہے، ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ایسا قانون بنانے کی وجہ کیا تھی کہ خاص طور پر مسلمان عورتوں کو ہدف بنایا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.