پی ڈی ایم کی حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی ڈیڈلائن

0

لاہور: اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)نے حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے کہا کہ حکومت مستعفی نہ ہوئی تو یکم فروری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا، حکومت سے کوئی بھی بات کرنے کیلئے تیار نہیں، حکومت اگر اسمبلیوں کو تحلیل کر کے نئے الیکشن کا اعلان کرے۔

تفصیلات کے مطابق جاتی امراء میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، نیئربخاری، قمر زمان کائرہ ، مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہدخاقان عباسی، نائب صدر مریم نواز شریف، سیکرٹری جنرل احسن اقبال، پرویز رشید، سعد رفیق، رانا ثنااللہ سمیت دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی اور پی ڈی ایم کے سربراہ  مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’31 دسمبر تک ارکان قومی و صوبائی اسمبلی استعفے اپنی جماعت کے قائدین کو دے دیں گے، واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ حکومت 31 جنوری تک مستعفی ہوجائے، اگر حکومت مستعفی نہ ہوئی تو یکم فروری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے تاریخی اعلامیے پر بھی دستخط کردیے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم کی  اسٹیرنگ کمیٹی نے صوبوں کو لانگ مارچ کی تیاری کے سلسلے میں جو شیڈول دیا ہے وہ بدستور برقرار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور شدید مذمت کی گئی کہ الیکٹرانک میڈیا کے چینلز پر جلسے کے خلاف پروپیگنڈے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور مختلف اینکرز پر بھی دباؤ ڈالاگیا جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن حکمران اور آمرانہ ذہنیت کے لوگ میڈیا کو جانبدار اور گھر کی لونڈی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں اس سازش کو ناکام بنانا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لاہور کے اجتماع کو تاریخ اس طرح یاد کرے گی جس طرح 1940 کے اجتماع کو یاد کرتی ہے، جلسے کو منفی انداز میں پیش کرنا انتہائی گھٹیا عمل ہے، حکومت ایسے کاموں سے باز رہے۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ حکومت دباؤ میں ہے اسی وجہ سے ایسے کام کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے، آج بھی ہم نے ملک کی سیاسی، اقتصادی، معاشی اور عدالتی سمیت دیگر پہلوؤں پر دستخط کئے ہیں، جس کی بھی حکومت ہوگی ہم ان پہلوؤں کو مدنظر رکھیں گے، آئندہ بننے والی حکومت ایک جمہوری حکومت ہوگی، حکومت کی کمزریوں کی نشاندہی کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن ہم جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے کوئی بھی بات کرنے کیلئے تیار نہیں ،حکومت اگر اسمبلیوں کو تحلیل کر کے نئے الیکشن کا اعلان کرے ،اس کے بعد کوئی تجویز آئی جس پر بات کرنے کی ضرورت ہوئی تو پی ڈی ایم بات کرے گی کوئی ایک جماعت نہیں۔

 
Leave A Reply

Your email address will not be published.