برطانوی ائرلائن کی اجازت کا معاملہ بگڑنے لگا

0

اسلام آباد: پی آئی اے نے برطانیہ کی نجی ائرلائن کو پاکستان کے لئے آپریشن کی اجازت دینے کا معاملہ وزیراعظم کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے، فیصلہ سے قومی ائرلائن کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، خیال رہے کہ سول ایوی ایشن نے ورجن اٹلانٹک کو پاکستان کے لئے پروازوں کی اجازت دی۔

تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن نے برطانیہ کے نجی ائرلائن ورجن اٹلانٹک کو پاکستان کے لئے پروازوں کی اجازت دی ہے، اور گزشتہ ہفتے سے کمپنی اسلام آباد کے لئے آپریشن بھی شروع کرچکی ہے۔ حکومت کے اس فیصلے پر سوشل میڈیا سمیت ایوی ایشن سے وابستہ حلقوں کی تنقید سامنے آرہی ہے، کہ ایک طرف برطانیہ پی آئی اے پر لگی پابندی ہٹانے سے انکاری ہے، تو دوسری جانب سول ایوی ایشن نے پی آئی اے کے لئے منافع بخش برطانوی روٹ پر نجی برطانوی ائر لائن کو   آپریشن کی اجازت دے دی، جس سے مستقبل میں قومی ائرلائن کو مستقل اور بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ اہم سیکٹر پی آئی اے کے ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے سی ای او ائروائس مارشل ارشد ملک نے بھی اس پر اعتراض کیا ہے، اور اپنے تحفظات  وزیراعظم تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے، حکومتی ذرائع کےمطابق وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان بھی نجی برطانوی ائر لائن کو اجازت دینے کے فیصلے پر خوش نہیں، اور اب انہوں نے قوی ائیرلائن کے سی ای او ارشد ملک کے ہمراہ وزیراعظم کو بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سی ای او پی آئی اے ارشد ملک نے اٹلانٹک ائر لائن کا نام لئے بغیر کہا ہے کہ قومی ائر لائن کی سلاٹس دوسروں کو دینے سے مستقبل میں بڑا نقصان ہوسکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ ہم نے یہ معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اگلے ہفتے وزیراعظم نے انہیں اور وزیر ہوا بازی کو ملاقات کے لئے بلالیا ہے، جس میں امید ہے یہ معاملہ حل کرلیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ نجی برطانوی ائرلائن کی آمد کو دوسرے رخ سے بیان کررہے ہیں، لیکن وہ پی آئی اے کا پہلو نظر انداز کر رہے ہیں، ہم نے وزیراعظم کو بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی اور برطانوی پابندی کے باوجود پی آئی اے متبادل ذرائع سے لندن اور مانچسٹر کے لئے 28 پروازیں چلارہی ہے، ایسے میں یہ روٹ کسی نجی برطانوی ائرلائن کے حوالے کرنے کے فیصلے کی وہ مخالفت کریں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.