ویکسین حلال ہے یا نہیں، بھارت میں بھی بحث شروع

0

نئی دہلی: کرونا کی ویکسین حلال ہے یا حرام، اس پر بھارت میں بھی مسلمانوں  کے درمیان بحث چھڑگئی ہے، اس سے پہلے یو اے ای کی فتویٰ کونسل ویکسین کے حق میں فتویٰ دے چکی ہے، بھارتی معروف ادارے رضا اکیڈمی نے ویکسین کو حرام قرار دیا ہے، اور مسلمانوں کو یہ نہ لگوانے کا مشورہ دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کرونا ویکسین تیار کرنے والی مغربی کمپنیوں بائیو این ٹیک فائزر، موڈرینا اور آسٹرا زینکا نے کہا ہے کہ ان کی دوا میں سور کا کوئی مادہ استعمال نہیں کیا گيا ہے، البتہ ویکسین کی منتقلی اور اس کے اثرات برقرار رکھنے کیلئے سور سے حاصل کی گئی جلیٹن کو استعمال کیا گيا ہے، تاہم اس معاملے پر یہودی مذہبی پیشواؤں اور مسلمان مذہبی شخصیات کے   اعتراضات اور بحث جاری ہے، اس دوران بھارت نے بھی آکسفورڈ کی تیار کردہ اور ملک میں بنائی گئی ویکسین کی منظوری دی ہے، جرمن خبررساں ادارے کے مطابق بھارت میں ایک معروف ادارے رضا اکیڈمی نے ویکسین کو حرام قرار دیا ہے، اور مسلمانوں کو یہ نہ لگوانے  کا مشورہ دے دیا ہے۔ تاہم دوسری طرف بھارت میں جماعت اسلامی نے ویکسین کا استعمال  جائز قرار دیا ہے۔

نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو میں جماعت اسلامی کی شریعہ کونسل کے سکریٹری ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے کہا کہ اگر کسی حرام مادے کی اجزائے ترکیبی کی خصوصیات کو اس انداز سے بدل دیا گيا ہو کہ وہ بالکل مختلف چیز میں تبدیل ہوجائے تو اسے پاک اور جائز سمجھا جا سکتا ہے، اسی لیے بعض فقہا نے حرام جانور کے جسم سے حاصل کی گئی جلیٹن کے استعمال کو بھی درست قرار دیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا جو فقہا اس طرح کی تبدیلی کے اصول کے تحت بھی ایسی ویکسین کے حلال کے قائل نہیں ہیں، وہ بھی شدید ضرورت اور ہنگامی صورت حال کے شرعی اصول کے تحت اسے درست پائیں گے کیونکہ متبادل کے طور پر کوئی بھی حلال ویکسین میسر نہیں ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.