سینکڑوں تارکین پر ڈیپورٹ ہونے کا خطرہ

0

ایتھنز: یونان میں کیمپوں میں مقیم تارکین وطن پر ڈیپورٹیشن کی تلوار لٹک گئی ، یونان کی حکومت نے سینکڑوں تارکین کے بارے میں اہم فیصلہ کرلیا ہے، واضح رہے کہ یونانی کیمپوں میں مجموعی طور پر 17 ہزار سے زائد تارکین موجود ہیں، تاہم ان میں 1450 کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔

تفصیلات کےمطابق یونان کی حکومت نے ملک میں کمپوں میں مقیم تارکین وطن کے بارے میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے یورپی یونین سے مدد طلب کرلی ہے، یونانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے کیمپوں میں اس وقت 1450 ایسے تارکین وطن موجود ہیں، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کی جاچکی ہیں، لہذا یورپی یونین ان تارکین وطن کی واپسی میں تعاون کرے، واضح رہے کہ یونانی کیمپوں میں مجموعی طور پر 17 ہزار سے زائد تارکین موجود ہیں، تاہم ان میں 1450 کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں، اور حکومت انہیں واپس بھجوانا چاہتی ہے، یونانی حکومت کا کہنا ہے کہ یورپی یونین ان 1450 تارکین کو ترکی واپس بھجوانے کے لئے ترک حکومت سے بات کرے، کیوں کہ یہ تارکین ترکی سے ہی یونان میں داخل ہوئے ہیں، یورپی یونین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ترکی کے ساتھ اپنے معاہدے کو ان تارکین کی واپسی کے لئے استعمال کرے۔ ان تارکین وطن میں سے 995 لیس بوس، چیوس 180 اسی طرح کوس میں 187 اور سیموس کیمپ میں 128 مقیم ہیں۔ ترکی نے گزشتہ برس مارچ میں کرونا بحران شروع ہونے پر یونان سے تارکین کو واپس قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

یونانی وزیر برائے مائیگریشن نوٹس مٹراکس  کا کہنا ہے کہ ہم نے یورپی کمیشن اور یورپی بارڈرپولیس فرنٹکس سے رابطہ کیا ہے،اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ کیمپوں میں مقیم ان 1450 افراد کو واپس ترکی بھجوانے کے انتظامات کریں ،کیوں کہ ان کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں، اور وہ عالمی تحفظ کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترکی یورپی یونین سے معاہدہ کے تحت ان تارکین وطن کو واپس قبول کرلے گا،اور مزید تارکین کی یونان کی طرف ہجرت روکنے کے لئے اضافی اقدامات اٹھائے گا۔

ترکی یورپی معاہدہ کیا ہے؟

ترکی اور یورپی یونین کے درمیان 2016 میں سمجھوتہ طے پایا تھا ، جس کے تحت ترکی سے ملحقہ یونانی جزائر پر پہنچنے والے ایسے تارکین وطن جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوجاتی ہیں، انہیں ترکی نے واپس قبول کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس کے جواب میں یورپی یونین نے ترکی کو شامی پناہ گزینوں کے لئے اربوں یورو کی امداد دینے کا اعلان کیا تھا، تاہم ترکی کو شکایت رہی ہے کہ یورپی یونین نے شامی مہاجرین کے لئے امداد کے وعدے مکمل طور پر پورے نہیں کئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.