جرمنی پہنچنے والے پناہ گزین کیلئے بڑا عدالتی فیصلہ آگیا

0

برلن: اٹلی کے بعد جرمنی میں بھی عدالت سے سیاسی پناہ کے خواہشمندوں کے لئے خوشخبری آگئی، جرمن عدالت نے تارکین وطن کو واپس دوسرے یورپی ملک بھیجنے سے روک دیا، فیصلے سے ہزاروں تارکین کے لئے جرمنی میں پناہ کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، عدالت نے فیصلہ دو تارکین کی درخواست پر سنایا۔

تفصیلات کے مطابق جرمن عدالت نے 2 تارکین وطن کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں واپس یونان ڈیپورٹ کرنے سے روک دیا ہے، واضح رہے کہ ڈبلن معاہدہ کے تحت یورپی یونین کے رکن ممالک تارکین وطن کو اس یورپی ملک میں واپس بھیج دیتے ہیں، جہاں وہ سب سے پہلے داخل ہوا ہوتا ہے، اس طرح جرمنی سمیت زیادہ خوشحال یورپی ممالک پہنچنے والے بیشتر تارکین کو یونان، اٹلی، اسپین، سلوینیا اور مالٹا جیسے ممالک میں واپس بھیج دیا جاتا ہے، تاہم اب عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ ان 2 تارکین کو واپس یونان نہیں بھیجا جاسکتا، جنہیں یونان میں سیاسی پناہ مل چکی تھی۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر ان تارکین کو واپس یونان بھیج دیا جائے تو زیادہ امکان ہے کہ انہیں وہاں بنیادی سہولیات میسر نہیں ہوں گی۔ جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فالیا کی اعلیٰ عدالت نے فلسطین اور اریٹیریا سے تعلق رکھنے والے دونوں تارکین کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یونان میں سیاسی پناہ کی صورت میں عالمی تحفظ حاصل ہوچکا ہے، لہذا جرمنی سے واپس یونان نہیں بھیجا جاسکتا۔ عدالتی فیصلے میں اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر ان تارکین کو یونان بھیجا گیا تو انہیں وہاں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تارکین کو وہاں رہائش، روزگار سمیت دیگر مسائل درپیش ہوں گے۔ یونان میں پہلے ہی سیاسی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد بے گھر ہے۔ ادھر کرسچین ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیمان میتھیس مڈل برگ نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونان یورپی یونین کا رکن ملک ہے، اس لئے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ تارکین کو وہاں واپس بھیجنے سے کسی غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، تاہم تارکین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم پرو اسائلم کے رہنما کارل کوپ نے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، اور تارکین کو یونان بھیجنے کا سلسلہ مکمل ختم کرنے کا مطالبہ کیا، تنظیم نے حال ہی میں  یونان میں تارکین وطن اور سیاسی پناہ گزینوں کے لئے حالات مشکل اور غیر انسانی قرار دئیے تھے۔

خیال رہے کہ اٹلی میں بھی سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے ایک پاکستانی کی درخواست پر روم کی عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے اٹلی اور سلوینیا کے درمیان 1996 میں ہوئے ری ایڈمیشن معاہدہ کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا، جس کے تحت اٹلی میں زمینی راستے سے داخل ہونے والوں کو حکام واپس سلوینیا بھیج دیتے ہیں،

Leave A Reply

Your email address will not be published.