یورپ میں سیاسی پناہ میں سرفہرست کون رہا

0

برسلز: یورپی یونین میں آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی ہوئی یا اضافہ؟، یورپی یونین نے گزشتہ برس موصول ہونے والی سیاسی پناہ کی درخواستوں کے اعداد وشمار جاری کردئیے ہیں، جب یورپی ممالک کرونا کے بحران کا سامنا کررہے تھے، اور لاک ڈاؤن چلتے رہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپین اسائلم سپورٹ آفس (ای اے ایس او) نے گزشتہ برس 2020 کے اعداد وشمار جاری کردئیے ہیں، 2020 دنیا بھر کے لئے مشکل سال تھا، لیکن کرونا کی وجہ سے یورپی یونین زیادہ متاثر ہوئی، اس لحاظ سے سفری پابندیاں بھی عائد کی جاتی رہیں، یورپی اسائل آفس کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں گزشتہ برس کے دوران سیاسی پناہ کی درخواستوں میں 31 فیصد کمی آئی ہے، یعنی جہاں سو درخواستیں آتی تھیں، وہاں 69 رہ گئیں، رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس یورپی یونین کے رکن 27 ممالک اور ناروے و سوئٹزرلینڈ میں سیاسی پناہ کے لئے 4 لاکھ 61 ہزار 300 درخواستیں موصول ہوئیں، جو 2019 میں 6 لاکھ 71 ہزار 200 تھیں۔

رپورٹ کے مطابق 2013 کے بعد گزشتہ برس سب سے کم درخواستیں دائر کی گئیں، اس کی بڑی وجہ کرونا کی وجہ سے لگائی گئی سفری پابندیاں ہیں، جن کی وجہ سے مہاجرین کی آمد کے کئی روٹ بند ہوگئے، یورپی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس زیادہ ترخواستیں جنوری اور فروری میں دائر ہوئیں، جب کرونا کا بحران شروع نہیں ہوا تھا، سیاسی پناہ کی درخواستوں میں قبولیت کی شرح ایک تہائی رہی، یعنی ہر تیسری درخواست منظور کی گئی، سب سے زیادہ شام، اریٹیریا اور یمن کے شہریوں کی درخواستیں منظور کی گئیں، جن کی شرح 80 فیصد تک رہی، ان کے علاوہ افغان شہریوں کی درخواستیں قبول کرنے کی شرح 53 فیصد رہی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.