ماسک بیچ کر مہنگی فراری کاریں خریدنے والے مشکل میں پھنس گئے
برن: کرونا بحران سے جہاں دنیا بھر میں لوگ معاشی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں، ملازمتیں ختم ہوئی ہیں، اور آمدن میں کمی ہوئی ہے، وہاں کچھ لوگوں کی لاٹری بھی لگی ہے، اور وہ دنوں میں دولت مند ہوگئے ہیں، لیکن یورپی ملک میں اسی طرح دولت مند بننے والے 2 نوجوان مشکل میں بھی آگئے ہیں۔
دونوں نوجوانوں کو اٹلی کی کار کمپنی ’’فراری‘‘ کی مہنگی گاڑی خریدنا بھاری پڑگیا، تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں دو 23 سالہ نوجوانوں نے کرونا بحران کے دوران خوب پیسہ بنایا، اور کئی ملین فرانک کے مالک بن گئے، دونوں نوجوانوں Jascha Rudolphi اور Luca Steffen نے گزشتہ برس کرونا بحران شروع ہونے پر ماسک بیرون ملک سے درآمد کرکے بیچنے کا کام شروع کیا، اور دیکھتے ہی دیکھتے بڑی دولت جمع کرلی، اس وقت کرونا کا بحران ابھی شروع ہوا تھا، اور یکدم ماسک کی ضرورت بڑھ گئی تھی، جس کا ان دونوں نے خوب فائدہ اٹھایا اور ایک ماسک 10 فرانک یعنی تقریبا ً 9 یورو تک میں فروخت کرتے رہے، جس ماسک کی قیمت اب ایک فرانک سے بھی کم ہوچکی ہے۔
انہوں نے سوئس حکومت اور سرکاری اداروں کو بھی یہ ماسک فروخت کئے، دونوں نے سوئس فوج کو بھی 7 لاکھ ماسک فروخت کئے تھے، جو انہوں نے مصر کی ایک فرم کیمی فارما میڈیکل کے ظاہر کئے تھے، لیکن بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ مصر کی یہ فرم ماسک بناتی ہی نہیں ہے، سوئس میڈیا کے مطابق دونوں نوجوانوں نے اپنی کمپنی امیکس کے ذریعہ ماسک مہنگے بیچ کر 100 ملین فرانک تک کی دولت کمائی۔
سوئٹزرلینڈ میں اب ان دونوں کے خلاف فوجداری تحقیقات شروع کی جارہی ہے، اور زیورخ کے پبلک پراسیکیوٹر یہ معاملہ دیکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اٹلی کی ’’فراری‘‘ کمپنی فلموں والی جادوئی کاریں حقیقت بنانے کیلئے تیار
پھنسے کیسے ؟
دونوں نوجوان اس وقت عوام اور حکام کی نظروں میں آئے جب انہوں نے دنیا کی مہنگی گاڑیاں بنانے والی اطالوی کمپنی ’’فراری‘‘ کی گاڑیاں خریدیں، اس ایک گاڑی کی قیمت 25 لاکھ فرانک تھی، اسی طرح انہوں نے کچھ اور کاریں بھی خریدیں، اب تحقیقات شروع ہونے پر ان دونوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا، بلکہ اس کے برعکس ماسک سپلائی کرکے لاکھوں لوگوں کی صحت اور جان بچائی ہے، ان کا کہنا ہے کہ منافع کمایا ہے، تو وہ ان کی اپنی صلاحیت تھی، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ دو فراری کاریں خریدنے پر لوگ ہمارے پر اتنی ناراضگی کیوں دکھارہے ہیں۔