اٹلی کے تیسرے بڑے شہر کے مسلمان میت دفنانے کیلئے پریشان

0

روم: اٹلی کے تیسرے بڑے شہر میں مسلم کمیونٹی کیلئے اپنے مردہ دفنانے کا مسئلہ سنگین ہوگیا، کرونا کی وجہ سے ایک طرف اموات میں اضافہ ہوگیا ہے، اور دوسری جانب وبا کی جانب سے اٹلی کے اندر اور بیرون ملک لگائی گئی حفاظتی پابندیوں نے مسلم کمیونٹی کے لئے مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

تاہم دنیا کے مسلم مخیر حضرات اگر چاہیں تو وہ یہ مشکل حل کرکے اپنے لئے آخرت کا سامان کرسکتے ہیں، تفصیلات کے مطابق اٹلی کے تیسرے بڑے شہر ناپولی میں مسلم کمیونٹی ایک بڑی مشکل کا سامنا کررہی ہے، اور یہ مشکل ہے، مسلم کمیونٹی کے لئے شہر میں قبرستان کی عدم موجودگی، شہر میں حالیہ برسوں کے دوران مسلم کمیونٹی کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس کی بڑی وجہ نئے تارکین کی آمد ہے، دوسری طرف کرونا کی وجہ سے باقی اٹلی کی طرح ناپولی میں بھی اموات کی شرح بڑھی ہے، اور ان میں مسلم کمیونٹی کے لوگ بھی شامل ہیں، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف ناپولی میں مسلم قبرستان موجود نہیں، دوسری طرف کرونا کی وجہ سے لگی پابندیوں نے میتوں کی آبائی ممالک روانگی یا اٹلی کے کسی دوسرے شہر میں تدفین کے لئے لے جانا چیلنج بنادیا ہے۔ اس سے قبل مسلم کمیونٹی کے بیشتر لوگ میتوں کو اپنے آبائی ممالک میں تدفین کے لئے بھیج دیتے تھے، تاہم کرونا کی وجہ سے عالمی فضائی پابندیوں کے باعث اب یہ ممکن نہیں رہا، رپورٹ میں کرونا کی وجہ سے مرنے والی ایک مسلم خاتون کے بیٹے محمد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جب اسپتال کے عملے نے اسے والدہ کی میت دی۔

تو اسے یہ پریشانی لاحق ہوگئی کہ اب وہ میت کا کیا انتظام کرے، میت تلف کرنے کی اسلام میں گنجائش نہیں، دوسری طرف  شہر میں مسلم قبرستان موجود نہیں ہے، جبکہ دوسرے علاقے میں موجود قریب ترین قبرستان بھی 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، اور اوپر سے کرونا کی وجہ سے ریجنل پابندیاں بھی ہیں، بالاخر وہ ڈیڑھ سو کلومیٹر دور روم کے قبرستان میں والدہ کی تدفین کرسکا، لیکن وہ بھی بغیر غسل دئیے، کیوں کہ والدہ کرونا سے فوت ہوئی تھیں، کمپانیا کی مسلم فیڈریشن کے صدر امام  کوزو لینو Cozzolino نے بتایا کہ بحران بڑھنے پر ناپولی کے کچھ قریبی قصبوں نے مسلمانوں کی تدفین کے لئے اپنے قبرستانوں میں جگہ  فراہم کی تھی، لیکن یہ جگہ جلد ہی ختم ہوگئی، واضح رہے کہ اٹلی کے مسیحی قبرستانوں میں بھی   مسلمانوں کو تدفین کی اجازت مل جاتی ہے، امام کا کہنا تھا کہ یوں تو ناپولی میں قبرستان کی ضرورت پہلے سے تھی، کرونا  کی وبا نے اسے دوچند کردیا ہے، کیوں کہ اب میت ریجن سے باہر بھی نہیں لے جائی جاسکتی، ناپولی میں 2016 میں مئیر Luigi de Magistris نے یہودی قبرستان کے ساتھ مسلم قبرستان کیلئے بھی جگہ مختص کی تھی، لیکن یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔

اور گزشتہ برس یہ زمین مسلمانوں کو مارک کردی گئی، تاہم اب اس جگہ کو قبرستان کی شکل دینے اور وہاں بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں پیسوں کی کمی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، ناپولی کی سٹی کونسل خود معاشی مشکلات کا شکار ہے، اور اس کا کہنا  ہے کہ وہ قبرستان کیلئے زمین دے سکتی تھی، جو وہ دے چکی ہے، اب اسے  تعمیر کرنا مسلم کمیونٹی کی ذمہ داری ہے۔ دوسری طرف ناپولی میں مسلم کمیونٹی کی کوئی تنظیم  موجود نہیں ہے، اور زیادہ تر افراد ملازمتیں بھی چھوٹی کرتے ہیں، امام  کوزولینو نے بتایا کہ مسلم کمیونٹی کے اکثر افراد 30 یورو یومیہ کماتے ہیں، ایسے میں ان کے لئے مسجد کے اخراجات پورے  کرنا مشکل ہوجاتا ہے، وہ قبرستان منصوبے کو  کیسے مکمل کریں۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.