برطانوی ویکسین محفوظ قرار دینے والے یورپی ممالک میں بھی استعمال معطل

0

برلن: برطانوی کمپنی آسٹرا زینیکا ویکسین کا دفاع کرنے والے بڑے یورپی ممالک نے بھی اس کا استعمال روکنے کا اعلان کردیا، تاہم عالمی ادارہ صحت اور برطانیہ نے ایک بار پھر ویکسین کو محفوظ قرار دیدیا ہے، ویکسین کا استعمال روکنے کا فیصلہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب یورپی ممالک تیسری لہر کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ناروے، ڈنمارک، آئس لینڈ اور آسٹریا سمیت 6 چھوٹے یورپی ممالک نے آسٹرا زنیکا ویکسین لگانے سے بعض افراد میں خون جمنے کی شکایت سامنے آنے کے بعد تین روز قبل ویکسین کا استعمال روک دیا تھا، تاہم اس وقت جرمنی اور فرانس جیسے بڑے ملکوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی، اور ویکسین کو محفوظ قرار دیا تھا، جبکہ یوری میڈیسن ایجنسی نے بھی ویکسین کو محفوظ قرار دیا تھا، لیکن پیر کو فرانس اور جرمنی سمیت دیگر بڑے یورپی ملکوں نے بھی آسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال روکنے کا اعلان کردیا ہے، اسی طرح اٹلی جس نے پہلے صرف ویکسین کے ایک بیج کا استعمال روکا تھا، اس نے اب ویکسین کا مکمل استعمال معطل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:برطانوی کمپنی کی ویکسین کا استعمال روکنے پر یورپی ممالک تقسیم ہوگئے

اسپین نے بھی 15 روز کے لئے آسٹرا زینیکا ویکسین نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اسی طرح ہالینڈ بھی اس ویکسین کا استعمال معطل کرچکا ہے، ویکسین میں مسائل کے باعث اس کا استعمال روکنے کا فیصلہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب یورپی ممالک کی اکثریت کرونا کی تیسری لہر کی لپیٹ میں آچکی ہے، اور پہلے ہی ویکسین مہم سست ہونے پر حکومتوں کو عوامی تنقید کا سامنا ہے۔

جرمن وزیر صحت جینز سفان جنہوں نے پہلے آسٹرازنیکا ویکسین کے حق میں بیان جاری کیا تھا، انہوں نے اب کہا ہے کہ اگر چہ ویکسین سے خون جمنے کا امکان انتہائی کم ہے، لیکن اسے خارج از امکان نہیں قرار دیا جاسکتا، اس لئے ہم نے ویکسین  کو روک دیا ہے، ادھر اٹلی کی  پیڈمونٹ ریجن میں پراسیکیوٹرز نے ویکسین لگوانے والے ایک شخص کی چند گھنٹے بعد موت ہونے پر ویکسین کی 3 لاکھ 93 ہزار 600 خوراکیں ضبط کرلی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:برطانوی ویکسین لگانے پر ایسا کیا ہوا کہ یورپی ممالک کو پابندی لگانی پڑگئی؟

دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈیمن گبریسس نے ان ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ویکسین کا استعمال معطل نہ کریں، انہوں نے کہا کہ جن واقعات کا حوالہ دیا جارہا ہے، ضروری نہیں ان کا ویکسین سے کوئی تعلق ہو، برطانیہ نے بھی اپنی کمپنی کی ویکسین کا دفاع کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.