تارکین کا جہاز پہنچنے پر سالوینی کی جماعت نے اہم مطالبہ کردیا

0

روم: تارکین وطن کو بچانے کے بعد کئی روز سے بندرگاہ پر اجازت ملنے کے منتظر جہاز کو بالاخر ایک بار پھر اٹلی نے  لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی ہے، تاہم دوسری طرف اٹلی کی دائیں بازو کی جماعت ماتیو سالوینی کی لیگ پارٹی سے تعلق رکھنے والے حکومتی عہدیدار نے یورپی یونین سے اہم مطالبہ کردیا ہے.

تفصیلات کے مطابق بحیرہ روم میں 116 تارکین کو بچانے والا جرمن و فرانسیسی این جی او کا جہاز اوشین وائکنگ کئی روز سے سمندر میں موجود تھا، اور اسے کوئی ملک لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دے رہا تھا، جس پر منگل کے روز متعلقہ این جی از ایس او ایس میڈیٹرین نے اپیل بھی کی تھی کہ سمندر میں موسم خراب ہورہا ہے، لہذا جہاز کو لنگرانداز ہونے کی اجازت دی جائے، اس اپیل پر ایک بار پھر اٹلی نے ہی جہاز کے لئے سسلی کی بندرگاہ کھول دی، اور 51 کم عمر اور تنہا تارکین سمیت 116 تارکین وطن اطالوی سرزمین پر اترنے کی اجازت دیدی، تارکین کے جہاز سے اترنے پر ان کے کرونا ٹیسٹ کئے گئے تو ان میں 6 وبا سے متاثر نکلے ہیں، کم عمر تارکین کو ان کے لئے مختص مرکز جبکہ بڑے تارکین کو دوسرے جہاز میں قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی پہنچے پر تارکین کن مراحل سے گزرتے ہیں، کہاں کیا غلطی بھاری پڑسکتی ہے؟

دوسری طرف سالوینی کی لیگ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اطالوی وزارت داخلہ کے انڈر سیکریٹر ی نکولا مولتینی نے یورپی ممالک سے کہا ہے کہ    اٹلی میں اترنے والے تارکین کو تمام ممالک میں تقسیم کیا جائے۔

اطالوی آن لائن جریدے نے نکولا مولتینی کے حوالے سے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب این جی او کا ایک اور جہاز تارکین کو لے کر اٹلی پہنچ گیا ہے، یورپی ممالک کو ہمارے کندھے سے کندھا ملانا چاہئے، انہوں نے یاد دلایا کہ جہاز کی مالک این جی او ایس او ایس میڈیٹرین جرمن و فرانسیسی این جی او اور جہاز پر ناروے کا پرچم لگا ہوا ہے، جبکہ جہاز فرانس کی بندرگاہ مارسیلی سے روانہ ہوا تھا، اس لئے اٹلی سمجھتا ہے کہ سارے ملک ذمہ داری بانٹیں، کچھ روز پہلے بھی انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ انصاف نہیں ہے کہ اٹلی  ساری قربانی دے، اور ہزاروں تارکین کو اپنی سرزمین پر اترنے کی اجازت دیتا رہے۔

خیال رہے کہ تارکین وطن کو بحیرہ روم میں بچانے والا جہاز بندرگاہ کی تلاش میں سرگرداں تھا، اور گزشتہ چار روز کے دوران جہاز کا عملہ متعلقہ ملکوں کو اس حوالے سے پیغام بھیج رہا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.