تارکین کے سیلاب سے پریشان اٹلی کو یورپی ممالک نے کیا جواب دیا؟

0

روم: ایک ہفتے کے دوران 2 ہزار سے زائد تارکین کی کشتیوں کے ذریعہ آمد کے بعد اطالوی حکومت تشویش کا شکار ہے، اور معاملے سے نمٹنے کے لئے ’’کنٹرول روم‘‘ بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، دوسری طر ف یورپی ممالک سے تارکین تقسیم کرنے کے لئے کئے گئے مطالبے کا حوصلہ افزا جواب نہیں ملا۔

جس کے بعد اطالوی حکومت نے معاملہ پوری شدت سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، تفصیلات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 2 ہزار سے زائد تارکین کی جزیرہ لمپاڈسیا آمد پر اطالوی حکومت تشویش کا شکار ہے، تارکین کی اتنی بڑی تعداد ایسے موقع پر اٹلی پہنچی ہے، جب لیبیا میں 70 ہزار سے زائد تارکین یورپی ممالک آنے کی امید پر موجود ہیں، حکام کو خدشہ ہے کہ جیسے جیسے موسم بہتر ہوگا، تارکین کی یلغار بڑھتی جائے گی، ’’انفو مایئگرینٹ‘‘ کے مطابق اطالوی حکومت نے معاملے کو دیکھنے کیلئے کنٹرول روم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تمام متعلقہ وزرا شامل کئے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں نئے تارکین کیلئے جگہ ختم ،کس سے مدد مانگ لی؟

اٹلی تارکین کی آمد کا معاملہ یورپی یونین کے اجلاس میں اٹھانے کی بھی تیاری کررہا ہے، جو مئی کے آخر میں متوقع ہے، اطالوی حکومت کی خواہش ہے کہ یورپی یونین تارکین وطن کی آمد روکنے کے لئے لیبیا اور تیونس جیسے ممالک کے ساتھ بھی ترکی کی طرز پر معاہدہ کرے، اور ان ممالک کو فنڈز فراہم کرکے تارکین کو وہاں روکنے کے لئے کہا جائے، اس کے ساتھ جو تارکین پہنچ رہے ہیں، وہ یورپی ممالک میں تقسیم کئے جائیں اور اسے تنہا نہ چھوڑا جائے۔

یورپی ممالک کا کورا جواب

تارکین کی تقسیم کے لئے اطالوی وزیرداخلہ نے یورپی ہوم کمشنر یلوا جونسن سے بات کی تھی، جس کے بعد یورپی کمشنر نے رکن ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ اٹلی کا بوجھ بٹانے کے لئے آگے آئیں، تاہم یورپی کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کئی ممالک سے تارکین کو قبول کرنے کے لئے رابطے کئے گئے، لیکن کسی ملک نے تارکین کو لینے کا وعدہ نہیں کیا، آسٹریا نے تو اس حوالے سے کھل کر انکار کردیا ہے، آسٹریا کے یورپی امور کے وزیر کیرولین اڈسٹاڈلر Karoline Edtstadler نے کہا ہے کہ ہم کوئی تارک وطن قبول نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ اٹلی پہنچنے والے تارکین کو پورے یورپ میں تقسیم کردینا اس مسئلے کا حل نہیں ہے، اس کے بجائے افریقی ممالک کی براہ راست مدد کی جائے، اور ساتھ ہی تارکین کو واپس بھیجا جائے ،تاکہ یہ پیغام جائے کہ یورپ پہنچ جانے کا مطلب یہاں قیام کی اجازت ملنا نہیں ہے،

Leave A Reply

Your email address will not be published.