شدید سردی، ہر طرف برف، جانور اور درخت زندگی کس طرح بچاتے ہیں؟

0

برلن: شدید سردی، ہر طرف برف کا ڈیرا ہو تو انسان بھی اگر اپنے آپ کو گرم رکھنے کا انتظام نہ کرپائے تو ٹھٹھر کر مرسکتا ہے، اور مرتے بھی ہیں، لیکن اتنے سرد موسم میں بھی ان علاقوں میں موجود دوسرے جاندار کس طرح زندگی بچاتے ہیں۔

اس حوالے سے جرمن خبر رساں ادارے نے دلچسپ تحقیقی رپورٹ دی ہے، ڈی ڈبیلو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرد علاقوں کے جانور اور درخت کس طرح قدرتی نظام کے تحت اس سردی کا مقابلہ کرتے ہیں، کئی جانور تو موسم سرما سے پہلے ہی اپنے بل یا ٹھکانوں میں خوراک ذخیرہ کرنا شروع کر دیتے ہیں، جو برف باری کے موسم میں کئی ماہ تک کے لیے کافی ہوتی ہے۔ سانپ سمیت کئی رینگنے والے جانور اس دوران اپنے جسم میں خوراک ذخیرہ کرکے زیر زمین یا بلوں میں لمبی نیند پر چلے جاتے ہیں، تاکہ ان کی توانائی محفوظ رہے، اور وہ زندہ رہ سکیں، ریچھ بھی ایسی نیند سو سکتے ہیں لیکن ان کا جسمانی درجہ حرارت برقرار رہتا ہے، کیوں کہ ان کی موٹی فر انہیں سردی سے بچا لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں جنگلی جانور کی حرکتوں نے 2 جماعتوں کو لڑوا دیا

کچھوے موسم سرما تالاب کی تہہ میں گزار سکتے ہیں، چاہے تالاب کی سطح پر برف ہی کیوں نہ جمی ہوئی ہو۔ یہ کچھوے اپنا میٹابولک ریٹ نوے فیصد تک کم کر لیتے ہیں، یعنی یہ تقریباﹰ بغیر خوراک کے ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔ کچھ جانور موسم سرما کا مقابلہ چربی کی اضافی تہہ سے کرتے ہیں۔

مثلاً قطبی لومڑی تو سردیوں میں اپنی فر کا رنگ ہی سیاہ سے مکمل سفید میں تبدیل کر لیتی ہے۔ اس طرح برف کا رنگ اختیار کرکے وہ سردیوں میں اچھا شکار بھی کر سکتی ہے۔ درخت بھی جاندار ہیں، اور انہیں بھی زندہ رہنے کے لئے شدید سردی سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے، اس کے لئے درخت اپنی نشو ونما کا عمل روک دیتے ہیں اور توانائی محفوظ کرنے کے لیے غیر فعال ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بندر اسپتال سے کورونا مریضوں کے خون کے نمونے لیکر فرار

صنوبر کے درخت اپنے پتوں کے گرد موم جیسی تہہ بنا لیتے ہیں تاکہ ان کا اندرونی پانی پتوں کے راستے ضائع نہ ہو، کئی درخت سردی کا مقابلہ اپنے پتے گرا کر کرتے ہیں۔ کچھ درخت شدید سردی میں خود کو منجمد ہونے سے بچانے کے لیے اپنے خلیات سے ہلکا ہلکا پانی خارج کرتے رہتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.