طارق عزیز (مرحوم) کی زندگی پر ایک نظر

0

دو نسلوں کو اپنی آواز سے مسحور کرنے والے مشہور کمپیئر، پی ٹی وی کے پہلے میزبان طارق عزیز کی زندگی پر ایک نظر

ابتدائی دور زندگی

طارق عزیز 28 اپریل 1936 کو مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے، تقسیم برصغیر کے بعد ان کا خاندان ہجرت کرکے ساہیوال میں آباد ہوا، یہی انہوں نے پرائمری تعلیم حاصل کی لیکن پھر لاہور منتقل ہوگئے جہاں ان کا تعلیمی کیرئیر پروان چڑھا۔

1960 میں انہیں ریڈیو پاکستان کے پروگرام میں بطور میزبان اپنی صلاحیتوں کے اظہارکا موقع ملا جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

انہوں نے کچھ عرصہ فلم انڈسٹری میں بھی کام کیا، اردو اور پنجابی فلموں میں فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

1967 میں ان کی پہلی فلم ”انسانیت “  ریلیز ہوئی، اس کے علاوہ سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری اور ہار گیا انسان یہ ان کی نمایاں فلمیں رہیں،لیکن پھر انہوں نے فلم انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔

یہ بھی پڑھیں:دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں“ کو طارق عزیز کا آخری سلام”

ٹی وی کیرئیر

انہوں نے 1974 میں پی ٹی وی پر پہلا کوئز پروگرام ”نیلام  گھر“  کے نام سے شروع کیا تو عوام ان کی آواز کے سحر میں مبتلا ہوگئے،  نیلام گھر اور طارق عزیز ایک دوسرے کی پہچان بن گئے۔

ان کی آواز میں لوگوں کو جادو محسوس ہوتا تھا، 70,80  کی دہائی میں نیلام گھر کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پی ٹی وی نے انہیں اس وقت اختتام ہفتہ یعنی جمعرات (اس وقت ہفتہ وار تعطیل جمعہ کو ہوتی تھی) کی پرائم سلاٹ الاٹ کر رکھی تھی۔

مظبوط ادبی پس منظر اور اقبال سمیت اردو اور پنجابی شعراء کے اشعار پر انہیں ایسا عبور حاصل تھا کہ ان کا پروگرام کوئز سے زیادہ لوگوں کی تربیت کا ذریعہ بن گیا۔

طارق عزیز کا پروگرام تقریبا 35 برس تک معمولی وقفے کے ساتھ چلتا رہا جو ایک ریکارڈ ہے دنیا میں آج تک کوئی بھی کوئز پروگرام اتنا عرصہ نہیں چل سکا۔

 طارق عزیز کی نقل میں پاکستان کے نجی چینلز نے بہت سے کوئز پروگرام شروع کیے اور توجہ حاصل کرنے کیلئے ان میں لچر پن بھی شامل کیا لیکن ان میں سے کوئی بھی نیلام گھر کی خاک تک نہ چھو سکا۔

سیاسی کیرئیر

طالب علمی کے دور میں طارق عزیز سوشلسٹ رجحان کی طرف راغب ہوئے اور ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی لیکن مطالعہ کی عادت انہیں جلد ہی دین کی طرف لے آئی اور سوشلزم کے ساتھ بھٹو کی پیپلز پارٹی کو الوداع کہہ دیا۔

بعد ازاں 1996 میں انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی اور 1997 میں لاہور سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوگئے،  مسلم لیگ ن میں ان کی شمولیت کی وجہ جنرل ضیاالحق مرحوم سے ان کی انسیت بتائی جاتی ہے۔

نواز شریف نے 1997 میں اپنے خلاف توہین عدالت کا کیس چلانے والے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی عدالت پر حملہ کروایا تو اس گروپ میں اختر رسول، سردار نسیم اور مشتاق طاہر خیلی کے ساتھ طارق عزیز بھی سپریم کورٹ جانے والوں میں شامل تھے، جس پر بعد میں انہیں  5 ہزار جرمانہ اور ایک ماہ قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

مشرف دور میں طارق عزیز مسلم لیگ ق میں شامل تو ہوئے لیکن عملی طور پر سیاست میں نظر نہیں آئے، اس کے بعد وہ عملی سیاست سے تو دور رہے تاہم عام طور پر ان کا شمار پچھلے کچھ برسوں سے عمران خان کے حامیوں میں کیا جاتا تھا۔

وہ پاکستانی سیاست میں کرپشن پر کڑھتے تھے اور اس کا اظہار اپنے مبہم اشعار اور جملوں کے ذریعے ٹوئٹر پر کردیتے تھے۔

جنرل عاصم باجوہ کی بطور معاون خصوصی اطلاعات تقرری پر ان کا ایک ٹویٹ بہت مقبول ہوا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا ”اچھا کھیل گیا“۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.