پی آئی اے پر پابندی، بھارتی پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کے حوالے سے خاموشی، یورپی یونین کا دوہرا معیار

0

برسلز: مشکوک لائسنسز کے معاملے پرپاکستان کی قومی ائرلائن پی آئی اے پر پابندی لگائی گئی ہے، تاہم اس سے زیادہ سنگین اسکینڈل بھارت میں سامنے آنے کےباوجود یورپی یونین نے انڈین پائلٹس یا ائیرلائنز کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی،جس پریورپی یونین کے امتیازی   روئیےپر سوال اٹھائے جارہے ہیں،پاکستان نے بھی یہ معاملہ یورپی یونین کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

بھارتی اسکینڈل

بھارت میں پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہونے کا پہلا معاملہ جنوری 2011 میں سامنے آیا تھا ،جب   بھارتی ائرلائن انڈیا گو کی خاتون پائلٹ پرمندر کور نے گوا میں   پرواز کو پچھلے ٹائروں کے بجائے اگلے پہیوں سے لینڈ کرانے کی کوشش کی اور طیارے میں سوار مسافروں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں،اس معاملے کی جب تحقیقات   کی گئیں تو پتہ چلا کہ مذکورہ پائلٹ کی ڈگریاں جعلی ہیں اور اس نے لائسنس بھی پیسے دے کر خریدا تھا۔

امریکی اخبار بلوم برگ نے بھی اس حوالے سے لکھا تھا کہ ”آپ بھارت میں پائلٹ کا لائسنس 35 منٹ میں حاصل کرسکتے ہیں“۔ گوا معاملے کی تحقیقات آگے بڑھیں تو پتہ چلا کہ بھارت میں قائم کمرشل پائلٹ کے لائسنس دینے والے کئی ادارے فرضی تربیت دے کر لائسنس جاری کردیتے ہیں،پیسے بچانے کیلئے فلائنگ آوور مکمل نہیں کرائے جاتے۔

راجستھان میں قائم پائلٹس کے تربیتی ادارے نے لائسنس کیلئے درکار 200 گھنٹے کی پرواز کے بجائے50 گھنٹے میں ہی تربیت مکمل کرادی اور لائسنس جاری کردئیے ،اس معاملے میں ادارے کے 2 افراد سمیت کئی گرفتاریاں بھی ہوئیں۔

بھارت کےسبھی 4 ہزار پائلٹس کی ڈگریاں اور لائسنس مشکوک قرار دے کر ان کی جانچ کرنے کی ہدایت بھی جاری ہوئی لیکن اس سب کے باوجود یورپی یونین نے بھارتی پائلٹس یا ائیرلائنز پر کوئی پابندی نہیں لگائی ۔

اسی طرح گزشتہ برس بھارتی وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ 20 پائلٹس جعلی کاغذات پر کام کرتے ہوئےپکڑے گئے ہیں اور انہیں کام سے روک دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بھارتی پائلٹس کے نشے میں دھت ہو کر پروازیں اڑانے،دوران پرواز سو جانے جیسے واقعات بھی عام ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.