سعودی عرب سے امریکی سفارتی عملے کا انخلا تیز، معاملہ کیا؟
ریاض: یہ ماجرا کیا ہے، امریکی سفارتکار سعودی عرب سے واپس کیوں جارہے ہیں، جی ہاں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق امریکی سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کی بڑی تعداد سعودی عرب سے واپس چلی گئی ہے، کیوں کہ سعودیہ میں امریکی سفارتی عملہ بھی کرونا کی زد میں آنے لگا ہے ۔
اخبار کے مطابق ایسے وقت میں جب دنیا کے مختلف ممالک کرونا کے دوسرے حملے کیلئے خود کو تیار کررہے ہیں، بہت سے امریکی سفارتکار بھی اپنے ملک واپس جارہے ہیں سعودی عرب سے گزشتہ دنوں درجنوں امریکی سفارتکار واپس چلے گئے، کیوں کہ یہاں کرونا کی صورتحال خراب ہے، اور سفارتخانہ کا 30 سے زائد عملہ وبا کا شکار ہوچکا ہے، اگرچہ ان میں اکثریت غیر امریکیوں کی ہے، اس کے علاوہ سفارتخانہ کا ایک سوڈانی ڈرائیور کرونا کا شکار ہو کر وفات بھی پاچکا ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے سعودی عرب میں موجود سفارتی عملہ کو رضاکارانہ واپسی کی اجازت دے دی ہے، جس کے بعد مزید سفارتکاروں کی ریاض سے واپسی متوقع ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے کرونا پر قابو پانے کیلئے تمام تر اقدامات کے باوجود مملکت میں صورتحال ٹھیک نہیں ہے، اور ساڑھے 3 کروڑ آبادی والے ملک میں کرونا کیسز کی تعداد سرکاری طور پر 2 لاکھ 15 ہزار سے تجاوز کررہی ہے، جبکہ سرکاری طور پر اموات کی تعدا د پیر تک 1968 تھی، تاہم اخبار نے ایک امریکی سفارتکار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا مریضوں کی تعداد سعودی حکومت کی بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے ، ایسی ہی ایک ای میل امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی میں بھی پیش کی گئی تھی۔
سعودی عرب میں متعین امریکی سفارتی عملہ کو یہ بھی تشویش ہے کہ مملکت کا صحت کا نظام اس بوجھ کو اٹھانے کیلئے ناکافی ہوسکتا ہے، اور سفارتکاروں نے بھی ٹیسٹنگ کی سہولت نہ ملنے کی شکایات کی ہیں، ان کی تشویش میں مزید اضافہ لاک ڈاؤن نرم کرنے کے سعودی فیصلہ سے ہوا ہے، جس کا مقصد سعودی عرب کی گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینا تھا، لیکن امریکی سفارتکاروں کے خیال میں اس سے وبا کا پھیلاؤ بڑھ سکتا ہے۔