ترک عدالت کا تاریخی فیصلہ، آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کا حکم

0

استنبول: ترکی کی اعلی انتظامی عدالت نے 1934 میں آیا صوفیا کو میوزیم میں تبدیل کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے، جس کے بعد آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کا راستہ کھل گیا ہے۔

ترک میڈیا کے مطابق عدالت نے آج جمعہ کے روز اپنے سنائے گئے فیصلے میں جدید ترکی کے بانی اور سیکولر نظریات کے حامل مصطفی کمال اتاترک اور ان کی کابینہ کی جانب سے جاری کیے گئے حکومتی فرمان کو کالعدم قرار دیا ہے، جس میں آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معاہدے کےتحت  آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا، اس کا کسی اور مقصد کیلئے استعمال قانونی طور پر ممکن نہیں ہے، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ  1934 میں مصطفی کمال اتاترک اور ان کی کابینہ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔

واضح رہے کہ ترکی کی عدالت نے تاریخی آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت بحال کرنے کی درخواست پر فیصلہ گزشتہ ہفتہ  محفوظ کرلیا تھا ، جو عدالت نے کہا تھا کہ 15 روز کے اندر سنایا جائے گا۔

ترک صدر طیب اردوان کی خواہش رہی ہے کہ آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت بحال کی جائے اور وہ اس حوالے سے اشارے دیتے رہے ہیں، اس سال رمضان میں  یوم فتح استنبول کے موقع پر آیا صوفیا میں اذان دی گئی تھی اور تلاوت و عبادت کا اہتمام کیا گیا تھا، جس پر یونان کی طرف سے احتجاج بھی سامنے آیا تھا، جو اب بھی آیا صوفیا کو گرجا گھر کے طور پر دیکھتا ہے۔

ترک صدر طیب اردوان پہلے ہی آیا صوفیا میں مسجد بحالی کے ممکنہ فیصلے کی مخالفت کرنے والے ممالک کو سخت جواب دے چکے ہیں۔

انہوں نے گزشتہ جمعہ کو استنبول میں ایک مسجد کے افتتاح  کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آیا صوفیا کے مستقبل پر بیانات دینے والے ترکی  کی خودمختاری پر حملے کے مرتکب ہورہے ہیں اور ہم یہ برداشت نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ ترکی کی خود مختاری کا معاملہ ہے، آیا صوفیا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق صرف ترکی کو حاصل ہے۔

آیا صوفیا کی تاریخ

استنبول کی آیا صوفیا کی عمارت 1500 سو برس پرانی ہے اور یہ 537 عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی، 1453 میں عثمانی سلطان محمد فاتح کی جانب سے استنبول (قسطنطنیہ ) کی عظیم فتح تک یہ عمارت عیسائیوں کا بڑا گرجا گھر اور رومی سلطنت کی عظمت کی علامت  رہی، اسے آرتھوڈ کس عیسائیوں کے مرکزی عبادت خانے کا درجہ حاصل تھا۔

سلطان فاتح نے قسطنطنیہ کی فتح کے فوری بعد آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا، اوراس شہر میں پہلی اذان آیا صوفیا میں ہی دی گئی تھی، فتح قسطنطنیہ کے بعد آیا صوفیا میں مسجد کے ساتھ  مدرسہ قائم کیا گیا، جو 500 سال تک قائم رہا، تاہم  پہلی جنگ عظیم میں عثمانی سلطنت کے خاتمے کے بعد جب سیکولر اتاترک ترکی کا حکمران بنا تو اس نے اسلام دشمنی میں آیا صوفیا کو بھی میوزیم میں تبدیل کردیا اور اس کی مسجد کی حیثیت ختم کردی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.