ترکی میں ڈوبنے والے گجرات کے نوجوانوں کی داستان غم، لواحقین میتوں کے منتظر

0

گجرات: ایران سے ترکی داخل ہونے کی کوشش  کے دوران وان جھیل میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے گجرات کے 5 نوجوانوں کے لواحقین نے لاشیں واپس لانے کیلئے حکومت  سے مدد کی اپیل کردی ہے،  مذکورہ نوجوانوں  سےانسانی اسمگلرز نے ترکی پہنچانے کے لئے دو دو لاکھ روپے وصول کئے تھے، اور ان کے مقامی ایجنٹ  واقعہ کے بعد سے غائب ہوگئے ہیں ۔

واقعہ کب اور کیسے پیش آیا

تارکین وطن کے  ترکی کی جھیل وان میں ڈوبنے کا واقعہ 27 جون کو پیش آیا تھا، انسانی اسمگلرز 80 سے 100 کے درمیان  غیرقانونی تارکین وطن کو  کشتی کے ذریعہ ایران  سے ترکی  منتقل کررہے تھے کہ دونوں ملکوں کے درمیان واقع  وان جھیل میں کشتی ڈوب گئی، اس کشتی میں پاکستانیوں کے علاوہ افغانی اور بنگلہ دیشی بھی موجود تھے۔

ایران اور ترکی کے درمیان طویل زمینی سرحد بھی  ہے،تاہم سڑکوں پر چیکنگ سے بچنے کے لئے انسانی اسمگلرز نے کچھ عرصے سے وان جھیل کا استعمال شروع کررکھا ہے، اور اس سے پہلے بھی کشتی ڈوبنے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

پاکستانی کتنے تھے؟

 ابھی تک کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہونے والے  پاکستانیوں کی تعداد واضح نہیں، تاہم   5 بدقسمت نوجوانوں کے لواحقین اب سامنے آئے ہیں،اور انہوں نےاپنے پیاروں کی لاشیں  واپس لانے کے لئے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔

ان میں  گجرات کے گاؤں ادو وال کے رہائشی 3 نوجوان محمد محسن، علی رضا اور ریحان اشرف شامل ہیں، اسی طرح لالہ موسیٰ  کی ریلوے  کالونی  کا رہائشی  فیصل اور لالہ زار  کالونی کا رہائشی  ننھا بھی ان بدقسمت  افراد میں شامل ہیں،جو وان جھیل میں ڈوب کر اپنی جان گنوا بیٹھے۔

ان پانچوں نوجوانوں کے لواحقین نے میتیں واپس لانے کے لئے اپیل کی ہے،تاہم  ترک حکام  پہلے ہی جھیل سے ملنے والی لاشوں کی تدفین کرچکے ہیں، لالہ موسیٰ کے رہائشی بدقسمت نوجوانوں کے لواحقین نے تو اپنے پیاروں  کی غائبانہ نماز جنارہ بھی  اد ا کرلی ہے۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں نے ایجنٹوں کو  ترکی پہنچنے کے لئے دو دو لاکھ روپے ادا کئے تھے، اور ترکی  کے بعد ان کی اگلی منزل  یورپ تھی ، وہ یہی سہانے خواب آنکھوں میں سجائے  گھروں سے نکلے تھے،لیکن  اب وہ گھر والوں کو ہمیشہ کے لئے آنسو اور دکھ دے گئے، ان نوجوانوں کا تعلق غریب گھرانوں سے تھا، اور وہ  زمین بیچ کر یا قرضہ لے کر  سفر پر نکلے تھے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.