مصری فوج لیبیا بھیجنے کی منظوری، ترکی سے جنگ کا خطرہ بڑھ گیا

0

طرابلس: مصر کی پارلیمنٹ نے لیبیا میں فوج بھیجنے کی منظوری دے دی ہے، جس کےبعد ترکی اور لیبیا میں جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں، ترکی نے لیبیا کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت سےمعاہدہ کے بعد وہاں فوج تعینات کررکھی ہے، اور باغی جنرل حقتر کو سرت اور جفرا شہر خالی کرنے کا الٹی میٹم دے رکھا ہے، جبکہ مصری فوجی صدر سیسی دونوں شہروں کو اپنے ملک کے لئے سرخ لکیر قرار دے چکے ہیں ، باغی جنرل حقتر کو مصر کے علاوہ روس، فرانس اور یواے ای کی حمایت بھی حاصل ہے، دوسری طرف ترکی کو قطر اور اٹلی کی تائید حاصل ہے۔

تفصیلات کے مطابق مصری پارلیمنٹ نے فوجی صدر سیسی کی خواہشات کے عین مطابق لیبیا میں فوج بھیجنے کی منظوری دے دی ہے، پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے یہ منظوری دی ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ مصر کی سلامتی کے دفاع کے لئے فوج کو ملکی سرحدوں کے باہر جنگی مشن پر تعینات کرنے کی منظوری دی جاتی ہے ، ترک سرکاری خبر رساں ادارے ٹی آرٹی کے مطابق مصر کا یہ اقدام اسے لیبیا میں ترکی کے خلاف کھلی جنگ کی طرف لے جاسکتا ہے۔

ترکی کا جواب

ترکی نے بھی اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے لیبیا کے محاذ پر پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے ، اور سرت و جفرا پر حملے کے لئے وہاں میزائل پہنچانا شروع کردئیے ہیں ،جبکہ انقرہ میں لیبیا اور مالٹا کے وزرائے داخلہ کےساتھ کانفرنس بھی منعقد کی ہے ، جس میں کسی ملک کانام لئے بغیر کہا گیا ہے کہ باغی جنرل حقتر کی حمایت فوری بند کی جائے، ترک وزیردفاع جنرل ہلوسی آکار نے کہا کہ حقتر لیبیا کے امن میں رکاوٹ ہے ، انہوں نے حقتر کے حامی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے والے جان لیں ،وہ ایک غلط پروجیکٹ کو چلانے کی کوشش کررہے ہیں ، اس موقع پر مالٹا کے وزیرداخلہ بیرن کیملیری کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی ترجیح لیبیا کی یکجہتی کا تحفظ ہونا چاہئے ۔

اس دوران ترکی کی عسکری مدد کے ساتھ لیبیا کی فورسز ساحلی شہر سرت کی طرف پیش قدمی کے لیے اکٹھا ہو رہی ہیں۔ترکی نے اپنے چنار ساخت کے "اسكاريا ٹی 22” میزائل بھی لیبیا بھیجے ہیں۔ جو اس سے قبل شام میں اپنی دھاک بٹھا چکے ہیں ۔ ان میزائلوں کی پہنچ 40 کلو میٹر تک ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.