گجرات کے چوہدری برادران بھی شکنجے میں آگئے، نیب نے گھیرا تنگ کردیا

0

لاہور: چار دہائیوں سے ملکی سیاست پر راج کرنے والے چوہدری برادران بھی بالآخراحتساب کے نرغے میں آگئے ہیں اور گزشتہ 40 برسوں میں پہلی باران کے خلاف کسی  ادارے نے ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کیاہے،چوہدری بردران کے ناجائز اثاثوں اور کرپشن کے بارے میں نیب نے نہ صرف اہم شواہد حاصل کرلئے ہیں، بلکہ کچھ اہم گواہ بھی مل گئے ہیں،جس سے چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہیٰ سمیت ان کے صاحبزادے بھی نیب کے شکنجے میں آگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کے سپاہی چوہدری ظہور الہیٰ کے گجرات سے تعلق رکھنے والے خاندان نے 1985 میں جنرل ضیا الحق کے دورمیں ہونے والے الیکشن سے لے کر2018 کے گزشتہ انتخابات تک طویل عرصہ حکمرانی کا گزارا ہے،اور وہ تقریباً ہر دور میں حکومت یا حکمرانوں کے قریب  رہے۔

حتیٰ کہ 2008 کے الیکشن کے بعد چوہدری پرویز الہیٰ  اس پیپلزپارٹی کی حکومت میں بھی نائب وزیراعظم کا عہدہ لینے سے نہ ہچکچائے،جس پیپلزپارٹی پر وہ اپنے چچا اور سسر اورچوہدری شجاعت کے والد چوہدری ظہور الہیٰ کے قتل کا الزام لگاتے تھے۔

واضح رہے کہ چوہدری ظہور الہیٰ کو1981 میں لاہورمیں قتل کیا گیا تھا اور اس میں پیپلزپارٹی کی تنظیم الذوالفقار ملوث تھی،چوہدری برادران اس کے بعد سے پیپلزپارٹی پر اس قتل کاالزام لگاتے رہے تھے۔

روادرای کا ہتھیار

چوہدری برادران کے بارے میں کہا جاتاہے کہ انہوں نے رواداری کے سیاسی ہتھیار کا سب سے موثراستعمال کیا، وہ ہر ایک سے رابطے اورتعلق رکھنے اوربوقت ضرورت ان رابطوں  کواپنے سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کرنےکے ماہرسمجھے  جاتےہیں۔

یہ ان کی سیاست کاکمال تھا کہ پرویز مشرف کےساتھ موجود ہونے اور لال مسجد کے معاملےمیں اہم کردارکے باوجود جب  لال مسجد کا آپریشن ہوا اور اس کا مذہبی طبقات کی طرف سے  ردعمل آیا تو تب بھی چوہدری برادران مذہبی رہنماؤں کے ساتھ اپنے تعلقا ت کو استعمال کرتے ہوئے خود کو اس ردعمل سے بچانے میں کامیاب ہوگئے۔

کرپشن الزامات

یوں تو چوہدری برادران پر مختلف ادوار میں کرپشن کے الزامات لگتے رہے ،لیکن 1990 کی دہائی کے آس پاس پنجاب میں سامنے آنے والے کوآپریٹو اسکینڈل میں ان کا نام بہت لیا گیا ، اس اسکینڈل میں پنجاب کے لاکھوں خاندان کو آپریٹو بینک میں جمع کرائی گئی اپنی جمع پونجی لٹا  بیٹھے۔

لیکن اس کے باوجود اس اسکینڈل میں ملوث حقیقی کرداروں کے خلاف کبھی کارروائی نہ ہوسکی، اسی طرح مشرف دور میں چوہدریوں کے خلاف پنجاب بینک اسکینڈل سامنے آیا ، مونس الہیٰ اس میں پھنسےبھی لیکن پھر نکلنے کامیاب ہوگئے۔

تاہم اب پہلی بار چوہدری برادران کے خلاف بڑے پیمانے پر شواہد جمع کئے گئے ہیں اور نیب نے کچھ اہم گواہ بھی تیارکرلئے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ میں پیش  کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں نیب نے بتایا ہے کہ چوہدری شجاعت اور پرویز الہیٰ نے کس طرح اربوں روپے  کے اثاثے بنائے ہیں۔

شریف خاندان والا طریقہ

چوہدری برادران نے بھی شریف خاندان کی طرح  باہر سے ٹی ٹی منگوانے والا طریقہ اختیارکیا، اور منی لانڈرنگ کی، نیب رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ  شجاعت اوران کے خاندان کے اثاثے 1985 سے 2018 کے درمیان 2 ارب 55 بلین روپے بڑھ  گئے جبکہ ان کے مختلف کمپنیوں میں حصص اس دوران20 لاکھ سے بڑھ کر500ملین  روپے تک جا پہنچے ہیں۔

اس عرصے میں چوہدری شجاعت کے صاحبزادوں شافع حسین اور سالک حسین نے 123ملین کی جائیدادیں بھی بنائی ہیں،جبکہ انہوں نےڈیڑھ ارب کے قرضے بھی دے رکھے ہیں۔

2004سےاب تک چوہدری شجاعت 581ملین کی ریمٹینس بیرون ملک سے اپنے اکاؤنٹس میں وصول کرچکے ہیں،لیکن جن 5 افراد کے نام یہ ریمیٹینس بھیجنے کے لئے استعمال ہوئے، جب نیب نے  ان  سے تفتیش کی توانہوں نے  چوہدری شجاعت کورقم بھیجنے کی تردید کی، اس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ شجاعت فیملی نے جعلسازی سے ان لوگوں کے نام استعمال کئے، اور اتنی بڑی رقم بیرون ملک سے منتقل کی جس کاکوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے۔

چوہدری پرویز الہیٰ کے بارے  میں رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ 1985 سے 2018 کے درمیان ان کی فیملی کی دولت میں 4 بلین سے زائد کااضافہ ہوا ہے، ان کے مختلف کمپنیوں میں شئیرز  میں 3 بلین کا اضافہ ہوا جبکہ اس دوران انہوں نے250ملین کی جائیدادیں بھی بنائی ہیں۔

شریف فیملی اور چوہدری شجاعت کی طرح چوہدری پرویز الہیٰ فیملی نے بھی بیرون ملک سے  978 ملین  روپے کی ریمیٹینس وصول کیں ،لیکن جن افراد  کو باہر سے پیسے بھیجنے والا ظاہر کیا گیا ،ان میں 3 کا اب تک سراغ لگایا گیا ہے،اوران تینوں نے پرویزالہیٰ فیملی کوپیسے بھیجنے  سےلاعلمی ظاہر کردی ہے،اس طرح انہوں نے بھی جعلی شناخت کے ذریعہ منی لانڈرنگ کی۔

نیب نے بتایا ہے کہ  چوہدری برادران کو اس حوالے سے متعدد نوٹس دئیے گئے ہیں،لیکن وہ تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف وزیراعلیٰ کی حیثیت میں محکمہ بلدیات میں ناجائز تقرریوں کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.