اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تارکین وطن کے ساتھ کیا ہوا؟، مدد کیلئے کیسے پکارتے رہے؟

0

روم: لیبیا سے کشتی کے ذریعہ اٹلی جانے کی کوشش میں تارکین وطن جانوں سے چلے گئے، کشتی ڈوبنے سے قبل مدد کے لئے پکارتے رہے، تاہم مدد پہنچنے سے قبل ہی کشتی ڈوب گئی، جس سے اس پر سوار تارکین وطن جن میں بچے بھی شامل تھے، سمندر کی نظر ہوگئے ۔

تفصیلات کے مطابق لیبیا سے کشتی کے ذریعہ اٹلی جانے کی کوشش کرنے والوں کی تعداد میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم اس کوشش میں حادثات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی مہاجرین ایجنسی کے مطابق پیر کو بحیرہ روم میں تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوب گئی ہے، جس میں سوار37 افراد بچا لئے گئے، تاہم 45 تارکین وطن سمندر میں لاپتہ ہوگئے، اور خدشہ ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں، ان میں 5 بچے بھی شامل ہیں۔

بد قسمت تارکین وطن لیبیا سے اٹلی کے لئے روانہ ہوئے تھے ، تاہم ان کی کشتی کا انجن لیبیا کے ساحلی شہر زوارا کے قریب دھماکے سے پھٹ گیا، جس سے کشتی ڈوب گئی۔

واقعہ کی اطلاع ملنے پر لیبیا کے ساحلی گارڈز موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے 37 تارکین وطن کو بچالیا، جن میں اکثریت افریقی تارکین کی ہے ، ان میں سینیگال، مالی ، چاڈ اور گھا نا کے شہری شامل ہیں، جنہیں لیبیا کے اہلکاروں نے حراست میں لے لیا ہے۔

اقوام متحدہ حکام نے اسے اس سال کا بدترین حادثہ قرار دیا ہے، جس میں 45 جانیں ضائع ہوگئیں، جس کے بعد اس سال ڈوبنے والے تارکین وطن کی تعداد 302 ہوگئی ہے۔

مہاجرین کے لئے کام کرنی والی تنظیم الارم فون کے مطابق اسے ہفتہ کے روز بحیرہ روم سے مدد کے لئے کال موصول ہوئی تھی ، جس میں بتایا گیا تھا کہ اگر فوری مدد نہ پہنچی تو کشتی پر سوار تمام افراد ہلاک ہوجائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ مہاجرین کی کشتی کے انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا ، کشتی میں 5 خواتین بھی موجود تھیں ، جن میں 2 حاملہ تھیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے امداد کی کال ملنے کے فوری بعد لیبیا ، مالٹا ، اٹلی اور تیونس کی اتھارٹیز کو کشتی کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے امداد کا الرٹ کردیا تھا ۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کا کشتی میں موجود افراد سے آخری بار رابطہ ہفتہ کی شام کو ہوا تھا

Leave A Reply

Your email address will not be published.