اسپین کے جزیرے پر موجود سینکڑوں تارکین وطن کا احتجاج

0

میڈرڈ: لیبیا، مراکش اور تیونس سے بحیرہ روم کے ذریعہ یورپ آنے والے سمندری راستے پر سختی کے بع دتارکین وطن میں بحیرہ الکاہل کے خطرناک سمندر کا راستہ مقبول ہورہا ہے، اسپین کے جزیرہ ’’کینری ‘‘پر موجود سینکڑوں تارکین وطن نے وہاں سے اسپین کی مرکزی سرزمین پر منتقل کرنے کیلئے احتجاج کیا ہے۔

تاہم جنریرہ پر موجود اور وہاں جانے کا ارادہ رکھنے والوں کے لئے بری خبر ہے کہ ہسپانوی حکومت نے  جزیرہ  ’’کینری ‘‘ پر موجود تارکین وطن کو مین سرزمین پر منتقل کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا، بلکہ وہ انہیں واپس آبائی ممالک میں بھیجنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق مراکش سے 60 میل کے فاصلے پر موجود اسپین کا جزیرہ ’’کینری‘‘ اب تارکین وطن کی یورپ آمد کا   نیا مرکز بنتا جارہا ہے، جہاں ریڈ کراس کے مطابق تارکین کی تعداد 420 سے تجاوز کرگئی ہے، اور ان تارکین وطن  کیلئے وہاں کوئی سہولت بھی موجود نہیں ہے۔

بحیرہ الکاہل کا خطرناک سمندر چھوٹی کشتیوں کے ذریعہ پار کرکے جزیرہ ’’کینری‘‘ پہنچنے والے تارکین نے گزشتہ روز  وہاں احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں اسپین کی مرکزی سرزمین پر منتقل کیا جائے، انہوں نے پولیس کی لگائی گئی باڑ بھی پار کرنے کی کوشش کی، جس پر پولیس بھی فوری حرکت میں آگئی، اور کیمپ کو گھیرے میں لے لیا، تاہم  احتجاج کرنے والے تارکین کو طاقت کے استعمال کے بغیر واپس کیمپ میں بھیجنے میں کامیابی  ہوئی۔

عالمی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ ’’کینری‘‘ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد 420 سے تجاو ز کرگئی ہے، اور اس گرم موسم  میں انہیں وہاں بغیر سہولتوں کے قیام کئے کئی ہفتے ہورہے ہیں، انہیں کنکریٹ کے فرش پر سونا پڑتا ہے، ایسے میں ان میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔

دوسری طرف اسپین کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ جزیرے پر تارکین وطن کے لئے مزید ریسیپشن سینٹرز بنانے  کا منصوبہ رکھتی ہے، امیگریشن محکمہ کی ترجمان نے کہا کہ یہ سینٹرز وہاں پہنچے والے تارکین کے ابتدائی قیام کے لئے ہوتے ہیں، تاہم مغربی  میڈیا کے مطابق اسپین کی وزارت داخلہ کے ذرائع بتاتے ہیں کہ حکومت کئی برسوں سے ’’کینری‘‘ سے تارکین وطن کو مرکزی سرزمین پر منتقل نہیں کررہی، اور ان  میں سے بیشتر کے ڈیپورٹیشن کیس وہیں سنے جاتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.