نواز شریف ضمانت اور ریلیف کا حق نہیں رکھتے، وارنٹ گرفتار جاری

0

اسلام آباد : ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت ختم ہونے کے باوجود عدالتی حکم کے تحت سرینڈر نہ کرنے پر ن لیگ کے قائد نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف ضمانت اور ریلیف کا حق نہیں رکھتے انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی نوازشریف  کی  درخواست بھی مسترد کردی ہے، ججز نے  قرار دیا کہ سابق وزیر اعظم کو عدالت کی جانب سے دی گئی8 ہفتوں کی ضمانت کی مدت ختم ہو چکی ہے،اس لیے جب تک وہ سرینڈر نہیں کرتے ان کی استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں کر سکتے،ایسا کیا گیا تو عدالتی ڈھانچہ شدید متاثر ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس  سےمتعلق اپیلوں اور درخواستوں پر سماعت  شروع کی، تونوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے پرویز مشرف کیس سمیت اعلٰی عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے پیش کیے اور کہا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں کہ ایک کیس میں مفرور ملزم کی دوسرے کیس میں درخواست سنی گئی، تاہم ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نوازشریف کو سرینڈرکرنے کاحکم دے چکی ہے ،اور ان کی  درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ضمانت لےکربیرون ملک جانےوالے نے سرجری کرائی نہ اسپتال داخل ہوا، عدالت سے باہر جانے کی اجازت بھی نہیں مانگی۔اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ڈاکٹرز نے سفر کی اجازت دی تو نوازشریف پہلی فلائٹ سے واپس آجائیں گے، ہم نے  میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کرائے ہیں،جن کی تردید میں نیب اور وفاقی حکومت نے بھی کچھ پیش نہیں کیا،

اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے  کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ کسی اسپتال کے نہیں، بلکہ ایک کنسلٹنٹ کی رائے ہے،ابھی تک کسی اسپتال نے نہیں کہا کہ ہم  کرونا کی وجہ سےنوازشریف کو داخل کرکے علاج نہیں کرپارہے۔وفاقی حکومت تو ابھی تک یہاں کی میڈیکل رپورٹس پر شک کررہی ہے، اگراسپتال سے باہر ہی رہنا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ وہ پہلے بھی پاکستان میں اسپتال داخل اور زیر علاج رہے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت ختم ہوچکی ہے اور وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

خواجہ حارث کا اعتراف

خواجہ حارث  نے تسلیم کیا کہ نوازشریف کی ضمانت ختم ہوچکی ہے، اب صرف سوال یہ ہے کہ کیاوہ پاکستان واپس آنے کی پوزیشن میں ہیں یا نہیں؟،عدالت کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی واپسی سے متعلق معاملہ لاہورہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے،اِس کورٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں مانگی گئی، ضمانت ایک مخصوص مدت کے لیے تھی اور شاید یہ بات لاہور ہائی کورٹ کو نہیں بتائی گئی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمارے سامنےصرف ایک سوال ہےکہ ضمانت دی تھی جوختم ہوگئی، اب ہم کیاکریں۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیب آرڈیننس کے تحت مفرور ملزم کو 3 سال تک قیدکی سزاسنائی جاسکتی ہے، عدالت کے پاس اختیار ہے کہ مفرور کی اپیل مسترد کر دے یا خود اس کے لیے وکیل مقرر کرے، قانون کے بھگوڑے کو ریلیف دینے سے انصاف کا نظام متاثر ہوگا،عدالت سرینڈر کرنے کا موقع فراہم کرچکی ہے۔

دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی اور ان کے 22 ستمبر کو حاضری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ کیس کی مزید سماعت 22 ستمبر کوہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.